مسئلہ ٢ ۵ ٩٧ ضروری ہے کہ طلاق خلع و مبارات کے صيغے صحيح عربی ميں پڑھے جائيں، ليکن اگر عورت شوہر کو اپنا مال بخشنے کے لئے اردو ميں کهے: ”ميں نے طلاق حاصل کرنے کے لئے فلاں مال تمہيں بخش دیا“ تو کوئی حرج نہيں ہے اور اگر مرد عربی ميں طلاق نہ دے سکتا ہو تو احتياط واجب ہے کہ وکيل کرے اور اگر وکيل بھی نہ کرسکتا ہو تو جس لفظ سے بھی جو عربی صيغے کے مترادف ہو طلاق خلع یا مبارات دے، صحيح ہے ۔
مسئلہ ٢ ۵ ٩٨ اگر عورت طلاقِ خلع کی عدت کے دوران اپنا مال واپس مانگ لے تو شوہر رجوع کرسکتا ہے اور عقد کے بغير اسے دوبارہ اپنی زوجہ بنا سکتا ہے ۔
مسئلہ ٢ ۵ ٩٩ شوہر جو مال طلاق مبارات کے لئے ليتا ہے ضروری ہے کہ مہر سے زیادہ نہ ہو ليکن اگر طلاق خلع ميں مهرسے زیادہ ہو تو کوئی حرج نہيں ہے ۔
طلاق کے متفرق احکام
مسئلہ ٢ ۶ ٠٠ اگر نا محرم عورت کو اپنی بیوی سمجھ کر اس سے نزدےکی کرے تو ضروری ہے کہ عورت عدت رکھے چاہے عورت کو معلوم ہو کہ اس کا شوہر نہيں ہے یا گمان ہو کہ اس کا شوہر ہے ۔
مسئلہ ٢ ۶ ٠١ اگر ایسی عورت سے زنا کرے جس کے بارے ميں معلوم ہو کہ وہ اس کی بیوی نہيں ہے تو اس کے لئے عدت رکھنا ضروری نہيں ہے ، چاہے اسے معلوم ہو کہ يہ میر ا شوہر نہيں ہے یا گمان ہو کہ شوهرہے۔
مسئلہ ٢ ۶ ٠٢ اگر کوئی مرد کسی عورت کو دهوکہ دے کر اپنے شوہر سے طلاق دلوائے اور وہ عورت اس کی بیوی بن جائے تو طلاق اور عقد صحيح ہيں ليکن دونوں نے گناہ عظےم کيا ہے ۔
مسئلہ ٢ ۶ ٠٣ جب بھی عورت عقد کے ضمن ميں شوہر سے شرط کرے کہ اگر شوہر سفر پرجائے یا چھ مهينے تک اسے خرچہ نہ دے تو اس کو طلاق کا حق حاصل ہوگا تو يہ شرط باطل ہے ليکن اگر شرط کرے کہ اگر شوہر سفر پر جائے یا چھ مهينے کا خرچہ نہ دے تو اس کی جانب سے بیوی اپنی طلاق کے لئے وکيل ہوگی اور کيفيت یہ ہو کہ طلاق مشروط ہو، وکالت مشروط نہ ہو تو شرط صحيح ہے اور جب شرط حاصل ہوجائے اور خود کو طلاق دے تو طلاق صحيح ہے ۔
مسئلہ ٢ ۶ ٠ ۴ جس عورت کا شوہر گم ہوگيا ہو اگر وہ دوسرے شخص سے نکاح کرنا چاہے تو ضروری ہے کہ عادل مجتهد کے پاس جائے اور اس کے بتائے ہوئے طریقے پر عمل کرے۔
مسئلہ ٢ ۶ ٠ ۵ جو شخص دائمی پاگل ہو اس کے باپ اور دادا مصلحت کا خيال رکھتے ہوئے اس کی بیوی کو طلاق دے سکتے ہيں ۔