3%

مسئلہ ۵ ٣ ۴ اگر کسی ایسے مردے کے بدن سے جسے غسل نہ دیا گيا ہو ایک ایسا حصہ جدا ہو جائے جس ميں ہڈی ہو اور اس سے پهلے کہ اس حصّے کو غسل دیا جائے کوئی شخص اسے مس کرے تو احتياط کی بنا پر وہ غسلِ مسِ ميت کرے اور اگر وہ جدا ہونے والا حصہ بغير ہڈی کے ہو اس کو مس کرنے سے غسل واجب نہيں ہوتا۔هاں، اگر کسی زندہ انسان کے بدن سے کوئی حصہ جدا ہو توچاہے اس ميں ہڈی ہو اسے مس کرنے سے غسل واجب نہيں ہوتا۔

مسئلہ ۵ ٣ ۵ بغير گوشت کی ہڈی کو مس کرنے سے جسے غسل نہ دیا گيا ہو، خواہ وہ مردے کے بدن سے جدا ہوئی ہو یا زندہ شخص کے بدن سے، غسل واجب نہيں ہے ۔ اسی طرح مردہ یا زندہ کے بدن سے جدا ہونے والے دانتوں کو مس کرنے کا بھی یهی حکم ہے ۔

مسئلہ ۵ ٣ ۶ غسلِ مسِ ميت کو غسل جنابت کی طرح انجام دینا ضروری ہے اور جس شخص نے غسلِ مسِ ميت کرليا ہو اگر وہ نماز پڑھنا چاہے تو اس کے لئے وضو کرنا واجب نہيں ہے ، اگر چہ احتياط مستحب یہ ہے کہ وضو بھی کرے۔

مسئلہ ۵ ٣٧ اگر کوئی شخص کئی ميّتوں کو مس کرے یا ایک ميّت کو کئی بار مس کرے، تو ایک غسل کافی ہے ۔

مسئلہ ۵ ٣٨ جس شخص نے ميّت کو مس کرنے کے بعد غسل نہ کيا ہو اس کے لئے مسجد ميں ٹہرنا، بيوی سے جماع کرنا اور واجب سجدہ والی سورتوں کی تلاوت کرنا منع نہيں ہے ليکن نماز اور اس جيس عبادات کے لئے غسل کرنا ضروری ہے ۔

محتضر کے احکام

مسئلہ ۵ ٣٩ جو مسلمان محتضر ہو، یعنی جان کنی کی حالت ميں ہو، خواہ مرد ہو یا عورت، بڑا ہو یا چھوٹا، احتياط واجب کی بنا پر بصورت امکان اسے پيٹھ کے بل اس طرح لٹایا جائے کہ اس کے پاؤں کے تلوے قبلہ رخ ہوں۔ اگر مکمل طور پر اس طرح سے لٹانا ممکن نہ ہو تو احتياط مستحب کی بنا پر جهاں تک ممکن ہو اس حکم پر عمل کيا جائے۔ اسی طرح احتياط مستحب یہ ہے کہ جب اسے اس طرح سے لٹانا بالکل ناممکن ہو اسے قبلہ رخ بٹھ ا دیں اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو اسے سيدهے پهلو یا اُلٹے پهلو قبلہ رخ لٹایا جائے۔

مسئلہ ۵۴ ٠ احتياطِ واجب یہ ہے کہ جب تک ميّت کو اس جگہ سے اٹھ ایا نہ جائے، اسے قبلہ رخ ہی لٹائيں۔ اسی طرح احتياط مستحب کی بنا پر غسل دیتے وقت بھی قبلہ رخ لٹایا جائے، ليکن غسل مکمل کرنے کے بعد مستحب ہے کہ اسے اس طرح لٹائيں جس طرح اسے نماز جنازہ پڑھتے وقت لٹاتے ہيں ۔

مسئلہ ۵۴ ١ محتضر کو قبلہ رخ لٹانا، احتياط کی بنا پر، ہر مسلمان پر واجب ہے اور اگر ممکن ہو تو محتضر سے اجازت لينا ضروری ہے اور اگر ممکن نہ ہو یا اس کی اجازت معتبر نہ ہو تو احتياط کی بنا پر اس کے ولی سے اجازت لينا چاہيے۔