( وَلَواَْنَّهُم اِذظَْلَمُواْاَنفُْسَهُم جَاءُ وکَْ فَاستَْغفِْرُواْاللهَ وَاستَْغفَْرَلَهُمُ الرَّسُولُْ ( لَوَجَدُواْاللهَّٰ تَوَّابًا رَحِيمْاً ) ( ١)
“اور کاش جب ان لوگوں نے اپنے نفس پر ظلم کيا تها تو آپ کے پاس آتے اور خود بهی اپنے گنا ہوں کے لئے استغفار کرتے اور رسول بهی ان کے حق ميں استغفار کرتے تو خدا کو بڑا ہی توبہ قبول کرنے والا اور مہربان پاتے ” قرآن کریم کی یہ آیت صاف طورپر یہ بيان کرتی ہے کہ رسول الله (ص)کا مومنين کے لئے استغفار کرنا ان وسائل ميں سے ہے جن ميں پروردگار عالم اپنے بندوں کو اس چيز کی رغبت دلاتا ہے جو دعا اور استغفار ميں ان کےلئے وسيلہ قرار پائے ۔
جو کچه رسول اسلام (ص)کےلئے ان کی حيات طيبہ ميں کہا جاتا ہے کہ انهوں نے مومنين کےلئے خدا سے استغفار کياہے وہ وفات کے بعد استغفار نہيں کرسکتے نہيں ایسا کچه نہيں ہے بلکہ رسول الله (ص)تو وفات کے بعد بهی زندہ ہيں اور اپنے پروردگا ر کی طرف سے رزق پاتے ہيں ۔
رسول خدا (ص) اور اہل بيت عليم السلام سے تو سل کرنا
اسلامی روایات ميں رسول خدا (ص)اور اہل بيت عليہم السلام سے تو سل کےلئے بہت زیادہ زور دیا گيا ہے ۔
داؤ وبرقی سے مروی ہے :“إِنِّي کنت اسمع اباعبد اللّٰه عليه السلام اکثرمایلحّ في الدعاء علی اللّٰه بحقّ الخمسة،یعني رسول اللّٰه،و اميرالمومنين، و فاطمة ، والحسن ، والحسين ”(٢)
____________________
١)سورئہ نساء آیت/ ۶۴ ۔ )
١١٣٩ ،حدیث / ٨٨۴۴ ۔ / ١)وسائل الشيعہ جلد ۴ )