10%

ميں کوئی فضيلت نہيں ہے ،اس کے باوجود آپ نے اس کا اتنا زیادہ اکرام کيا اس کو اتنی عزت دی ہے ۔

تو یہ کيسے ممکن ہے کہ کوئی بندہ الله کے سامنے اتنے طولانی سجد ے کرے اور وہ اس کو جہنم کی آگ ميں جلادے ،یا اس بندے کے اس دل کو جلادے جو اس کی محبت سے لبریزہے ،یا اس کی اس زبان کو جلادے جس سے اس نے خدا کو بہت زیادہ یاد کيایا اسکی وحدانيت کی گواہی دی اور اس کی وجہ سے شرک کا انکار کيا ہے ؟

حضرت امام علی عليہ السلام اس سلسلہ ميں فرماتے ہيں :

وَلَيتَْ شِعرِْي یَاسَيَّدِي وَاِ هٰلِي وَمَولَْائِي اتُسَلِّطُ النَّارَعَل یٰ وُجُوهٍْ خَرَّت لِعَظمَْتِکَ سَاجِدَةً وَعَ لٰی اَلسُْنٍ نَطَقَت بِتَوحِْيدِْکَ صَادِقَةً وَبِشُکرِْکَ مَادِحَةً وَعَل یٰ قُلُوبِْ اعتَْرَفَت بِاِ هٰلِيَّتِکَ مُحَقِّقَةً وَعَ لٰی ضَمَائِرَحَوَت مِنَ العِْلمِْ بِکَ حَتّ یٰ صَارَت خَاشِعَةً وَعَل یٰ جَوَارِحَ سَعَت اِ لٰ ی اَوطَْانِ تَعَبُّدِکَ طَائِعَةً،وَاَشَارَت بِاِ ستِْغفَْارِکَ مُذعِْنَةً مَا هٰکَذَاا لظَّنُّ بِکَ وَلَااُخبِْرنَْابِفَضلِْکَ عَنکَْ یَاکَرِیمُْ

“ميرے سردار ۔ميرے خداميرے مولا ! کاش ميں یہ سوچ بهی سکتا کہ جو چہرے تيرے سامنے سجدہ ریز رہے ہيں ان پر بهی توآگ کو مسلط کردے گااور جو زبانيں صداقت کے ساته حرف توحيد کو جاری کرتی رہی ہيں اور تيری حمد وثنا کرتی رہی ہيں یا جن دلوں کو تحقيق کے ساته تيری خدائی کا اقرار ہے یا جو ضمير تيرے علم سے اس طرح معمور ہيں کہ تيرے سامنے خاضع وخاشع ہيں یا جو اعضاء و جوارح تيرے مراکز عبادت کی طرف ہنسی خوشی سبقت کرنے والے ہيں اور تيرے استغفا ر کو یقين کے ساته اختيار کرنے والے ہيں ؛ان پر بهی تو عذاب کرے گا۔ہر گز تيرے بارے ميں ایسا خيال بهی نہيں ہے اور نہ تيرے فضل وکرم کے بارے ميں ایسی کو ئی اطلاع ملی ہے ”

تيسرا وسيلہ

عذاب برداشت کرنے کے مقابلہ ميں ہمارا کمزور ہو نا ، ہماری کهال کا باریک ہونا ،ہماری ہڈیوں کا کمزور ہونا ،ہم ميں صبر اور قوت برداشت کے مادہ کاکم ہونا ،کمزوری، قوی متين تک پہنچنے ميں ایک کا مياب وسيلہ ہے ،ہر کمزورقوی کو جذب کرنے اور اس کی عطوفت ومحبت کو اخذ کر نے کی خواہش کرتا ہے ۔

بيشک کمزور ميں ایک راز ہے جس کی بنا پراسے ہميشہ قوی کی طلب ہو تی ہے اسی طرح قوی (طاقتور )کو ہميشہ کمزور کی تلاش رہتی ہے یعنی دونوں ميں سے ہر ایک کو ایک دوسرے کی تلاش رہتی ہے ۔