“پروردگار !مجهے ایسا بنا دے کہ ضرورت کے وقت تيرے ذریعہ حملہ کروں اور حا جتکے مو قع پر تجه سے سوال کروں ،مسکينی ميں تيری بارگاہ ميں گڑگڑاؤں اور مجهے ایسی آزما ئش ميں نہ ڈال دینا کہ مجبوری ميں تيرے غير سے مدد ما نگنے لگوں ”
قبوليت دعاکی دو جزائيں
بندہ کی دعا قبول ہونے کی اہميت خداوند عالم کے یہاں دو جہتوںسے ہے ایک جہت سے نہيں ہے اوران ميں سے ایک جہت دوسری جہت سےزیادہ عظيم ہے کم اہميت کا مطلب یہ ہے کہ انسان سوال کے ذریعہ اس مطلب کا اظہار کرے جس کے ذریعہ انسان الله سے صرف دنيا یاصرف آخرت یاان دونوں کو ایک ساته طلب کرتا ہے۔بيش قيمت ہونے کا مطلب یہ ہے کہ خدا وند عالم بنفس نفيس بندہ کی دعا کا جواب دے تو اس کا مطلب خدا وند عالم کا اپنے بندہ کی دعا قبول کرنا ہی ہے کيونکہ جتنی مرتبہ بهی خداوند عالم قبول کرے گا اتنی ہی مرتبہ گویا بندہ کی طرف توجہ کرے گا ۔
دنيا کی ہر چيزکی قيمت اور حد ہوتی ہے ليکن خداوند قدوس کا اپنے بندہ کی طرف متوجہ ہونے کے لئے نہ کوئی حساب ہے اور نہ کو ئی حدہے۔ ليکن جب بندہ پر خدا کی خاص عنایت ہوتی ہے تو اس وقت بندہ کی سعادت کی کوئی حد نہيں ہوتی اور اس سعادت سے بلندکوئی اور سعادت نہيں ہوتی جس کو الله اپنے بندوں ميں سے بعض بندوں سے مخصوص کردیتاہے اور اسکی دعا قبول کرکے یہ نشاندہی کراتا ہے کہ جس چيز کا بندہ نے خدا سے سوال کيا ہے وہ کتنی قيمتی اور اہم ہے۔حضرت امام جعفر صادق عليہ السلام سے منقول ہے