10%

١۔مدعو :

یعنی دعا ميں جس کو پکارا جاتا ہے وہ خدا وند قدوس کی ذات ہے :

١۔خداوند قدوس غنی مطلق ہے جو آسمان اورزمين کا مالک ہے جيسا کہ ارشاد ہو تا ہے :

( الَم تَعلَْم اَنَّ اللَّهَ لَهُ مُلکُْ السَّمَاوَاتِ وَالاَْرضِْ ) (۱)

“کيا تم نہيں جا نتے کہ آسمان و زمين کی حکو مت صرف الله کےلئے ہے ”( وَ لِلَّهِ مُلکُْ السَّمَاواتِ وَالاَْرضِْ وَمَابينَْهُمَایَخلُْقُ مَایَشَا ءُ ) (۲)

“اور الله ہی کےلئے زمين و آسمان اور ان کے درميان کی کل حکو مت ہے ” ٢۔خداوند عالم کا خزانہ جود و عطا سے ختم نہيں ہو تا :( اِنَّ هذََٰالرزقْنَامَالَهُ مِن نِفَاد ) (۳)

“یہ ہمارا رزق ہے جو ختم ہو نے والا نہيں ہے ”سورئہ ص آیت / ۵۴ ۔( کُلّاًنُمِدُّ هٰولَاءِ وَ هٰولَاءِ مِن عَطَاءِ رَبِّکَ وَمَاکَانَ عَطَاءُ رَبِّکَ مَحظُْوراً ) (۴)

“ہم آپ کے پر ور دگار کی عطا و بخشش سے اِن کی اور اُن سب کی مدد کر تے ہيں اور آپ کے پر ور دگار کی عطا کسی پر بند نہيں ہے ” اور دعا ئے افتتاح ميں وارد ہو ا ہے :“لَاتَزِیدُْهُ کَثرَْة العَطَاءِ اِلَّاجُودْاًوَکَرَماً ” “اور عطا کی کثرت سوائے جود و کرم کے اور کچه زیا دہ نہيں کر تی ”

____________________

۱ سورئہ بقرہ آیت/ ١٠٧ ۔

۲ سورئہ ما ئدہ آیت/ ١٧ ۔

۳ سورئہ ص آیت ۵۴ ۔

۴ سورئہ اسرا ء آیت ٢٠ ۔