اور حدیث قدسی ميں آیا ہے :
یاعبادي کلکم ضال الّامَن هدیته،فاسالوني الهدی اهدکم وکلکم فقيرالامَن اغنيته ،فاسالوني الغنیٰ ارزقکم وکلکم مُذْنِب اِلَّا مَنْ عَافَيْتَهُ،فَاسْالُوْنِيْ الْمَغْفِرَة اغفرلکمولوانّ اولکم وآخرکم وحيّکم وميتکم اجتمعوافيتمنیّٰ کل واحد مابلغت امنيته، فاعطيته لم یتبين ذلک فی ملکي فاذااردت شيئافانّما اقول له کن فيکون ( ١)
“بندو تم سب بهڻکے ہو ئے ہو مگر جس کو ميں را ستہ دکها دوں لہٰذا مجه سے ہدایت طلب کرو تا کہ ميں تمہاری ہدایت کردوں اور تم سب فقير ہو مگر جس کو ميں بے نياز کردوں لہٰذا مجه سے بے نيازی طلب کرو تا کہ ميں تم کو رو زی عطا کروں تم سب گنا ہگار ہو مگر جس کو ميں عا فيت عطا کروں لہٰذا مجه سے بخشش طلب کرو تا کہ ميں تمهيں بخش دوں اگر تمہارا پہلا ،آخری ،زندہ، مردہ سب اکڻهے ہو کر مجه سے اپنی مرادیں ما نگيں اور ميں ان کی مرا دیں پوری کر دوں تو اس سے ميری حکو مت کو کو ئی ضرر نہ پہنچے گا اس لئے کہ جب ميں کسی چيز کا ارادہ کرتا ہوں تو ميں اس سے کہتا ہوں ہو جا، تو وہ ہو جا تی ہے ”
موانع (رکا و ڻوں)کی دوسری قسم
دعا قبول ہو نے ميں رکا وٹ ڈالنے والے دوسری قسم کے موانع بہت زیادہ ہيں ۔
کبهی کبهی دعا کاقبول ہو ناسائل کے لئے مضر ہو تا ہے ليکن سائل کو اس کا علم نہيں ہو تا ہے اورالله اس کے حق ميں اس دعا کے مفيد یا مضر ہو نے سے واقف ہے ۔
کبهی کبهی دعا کا جلدی قبول ہو نا بهی مضرہو تاہے اور خدا وند عالم جا نتا ہے کہ بندہ کےلئے اس دعا کو قبول کر نے ميں تا خير کر نا اس کے حق ميںبہتر اور بہت زیادہ فائدہ مند ہے ۔لہٰذا خدا وند عالم اس کی دعا کو قبول کر نے ميں تا خير کر تا ہے ۔
جيساکہ ہم دعا افتتاح ميں پڑهتے ہيں :
فَصِرتُْ اَدعُْوکَْ مٰاِناًوَاَسالُکَ مُستَْانِساًلاَخَائِفاًوَلَاوَجِلاً مُدِلّاً عَلَيکَْ فِيمَْاقَصَدتُْ فِيهِْ اِلَيکَْ فَاِ ن اَبطَْاَعَنِّي عَتَبتُْ بِجَهلِْي عَلَيکَْ وَلَعَلَّ الَّذِی اَبطَْاعَنِّي هُوَخَيرٌْلِي لِعِلمِْکَ بِعَاقِبَةِ الاُْمُورِْ
____________________
١) تفسير امام ١٩ ۔ ٢٠ ،بحار الا نوار جلد ٩٢ صفحہ ٢٩٣ ۔ )