دعاکی قدر و قيمت
وَقَالَ رَبُّکُمُ ادعُْونِْی اَستَْجِب لَکُم اِ نَّ الَّذِینَْ یَستَْکبِْرُونَْ عَن عِبَادَتِی سَيَدخُْلُونَْ جَهَنَّمَ دَاخِرِینَْ (۱)
“اور تمہا رے پر ور دگار کا ارشاد ہے مجه سے دعا کرو ميں قبول کرونگا اور یقيناً جو لوگ ميری عبادت سے اکڑتے ہيں وہ عنقریب ذلت کے ساته جہنم ميں داخل ہوں گے ”
دعا یعنی بندے کا اپنے کو الله کے سامنے پيش کرنا اور یہی پيش کرنا ہی روح عبادت ہے اور عبادت انسان کی غرض خلقت ہے۔ یہی تينوں باتيں ہما ری دعاوں کی قدر وقيمت کو مجسم کر تی ہيں ،دعا کی حقيقت کو واضح کر ہيں ،ہم اپنی بحث کا آغاز تيسری بات سے کر تے ہيں اس کے بعد دوسرے مطلب کو بيان کر نے کے بعد پهر پہلی بات بيان کریں گے ۔
قرآن کریم نے صاف طور پر یہ بيان کيا ہے کہ انسان کی پيدائش کا مقصد عبادت ہے خداوند عالم کا ارشاد ہے :
( وَمَاخَلَقتُْ الجِْنَّ وَالاِْنسَْ اِلَّالِيَعبُْدُونِْ ) (۲)
“اور ميں نے جن و انس کو نہيں پيدا کيا مگراپنی عبادت کے لئے ” اسی آخری نقطہ کی دین اسلام ميں بڑی اہميت ہے ۔ اور عبادت کی قدروقيمت یہ ہے کہ یہ انسان کو اسکے رب سے مربوط کر دیتی ہے ۔
عبادت ميں الله سے قصد قربت اس کے محقق ہو نے کےلئے اصلی اور جوہری امر ہے اور بغير جو ہر کے عبا دت ،عبادت نہيں ہے ،عبادت اصل ميں الله کی طرف حرکت ہے،اپنے کو الله کی بارگاہ ميں پيش کر نا ہے۔ اور یہ دوسری حقيقت پہلی حقيقت کی وضا حت کر تی ہے ۔
اور پہلی حقيقت انسان کا الله کی طرف متوجہ ہونا الله سے براہ راست مستحکم رابطہ ہے ۔۔اور عبادات ميں دعا کے علاوہ کو ئی عبادت ایسی نہيں ہے جو اس سے زیادہ انسان کو الله سے قریب کرسکتی ہو سيف تمار سے مر وی ہے :ميں نے حضرت امام جعفر صادق عليہ السلام کو یہ فر ما تے سنا ہے:
____________________
۱ سورئہ مومن آیت ۶٠ ۔
۲ سورئہ ذاریات آیت ۵۶ ۔