محبت ميں انسيت اور شوق کی حالت
محبت کا اظہار دو طرح سے ہوتا ہے ۔کبهی محبت شوق کی صورت ميں ظا ہر ہو تی ہے اور کبهی محبت کسی سے انسيت کی صورت ميں ظاہر ہو تی ہے اور ان دونوں حا لتوں کو محبت سے تعبير کيا جا تا ہے مگر دونوں ميں یہ فرق ہے کہ بندے کے اندر شوق کی حالت اس وقت زور پکڑ تی ہے جب وہ اپنے محب سے دور ہو تا ہے اور انس کی حالت اس وقت زور پکڑتی ہے جب وہ اپنے حبيب کے پا س موجود ہوتاہے۔
یہ دونوں حالتيں بندے کے قلب پر اس وقت طاری ہو تی ہيں جب وہ الله سے لو لگاتا ہے بيشک خدا وند عالم کبهی بندے پر دور سے تجلی کرتا ہے اور کبهی نزدیک سے تجلی کرتا ہے:
اَلَّذِی بَعُدَ فَلَایُر یٰ وَقَرُبَ فَشَهَدَ النَّجوْ یٰ (١) “جو اتنا دور ہے کہ دکهائی نہيں دیتا ہے اور اتنا قریب ہے کہ ہر راز کا گواہ ہے ”
جب وہ بندے پر دور سے تجلی کرتا ہے تو بندے ميں شوق کی حالت پيدا ہو تی ہے اور جب وہ بندے پر قریب سے تجلی کرتا ہے اور بندہ اپنے مو لا کی بارگاہ ميں حا ضر ہو نے کا احساس کرتا ہے :
وَهُوَمَعَکُم اَینَْ مَاکُنتُْم ( ٢)
“وہ تمہا رے ساته ہے تم جہاں بهی رہو ”
( وَنَحنُْ اَقرَْبُ مِن حَبلِْ الوَْرِیدِْ ) ( ٣)
“اور ہم اس کی رگ گردن سے زیادہ قریب ہيں ”
( وَاِذَاسَالَکَ عِبَادِی عَنِّی فَاِنِّی قَرِیبٌْ ) ( ۴)
“اور اے پيغمبر اگر ميرے بندے تم سے ميرے بارے ميں سوال کریں تو ميں ان سے قریب ہوں ”تو بندہ ميں انسيت کی حالت پيدا ہو تی ہے ۔
دعا ئے افتتاح ميں ان دو نوں حالتوں کی امام حجت المہدی عجل الله تعالیٰ فرجہ الشریف سے دقيق طور پر عکا سی کی گئی ہے :
____________________
١) مفا تيح الجنان دعائے ابو حمزہ ثمالی ۔ )٢)سورئہ حدید آیت/ ۴۔ )
٣)سورئہ ق آیت/ ۶ا۔ )۴)سورئہ بقرہ آیت/ ٨۶ ا۔ )