تين وسيلے
حضرت علی بن الحسين زین العابدین عليہ السلام تين چيزوں کوخداوند عالم تک پہنچنے کا وسيلہ قرار دیتے ہيں اور الله نے ہم کو اس تک پہنچنے کےلئے وسيلے تلاش کرنے کا حکم دیاہے ارشادخداوندعالم ہے :( یَااَیُّهَاالَّذِینَْ آمَنُواْاتَّقُواْالله وَابتَْغُواْاِلَيهِْ الوَْسِيلَْة ) ( ١)
“اے ایمان والو الله سے ڈرو اور اس تک پہنچنے کا وسيلہ تلاش کرو ”( اُو ئِٰلکَ الَّذِینَْ یَدعُْونَْ یَبتَْغُونَْ اِ لٰ ی رَبِّهِمُ الوَْسِيلَْةَ ) ( ٢)
“یہ جن کو خدا سمجه کر پکارتے ہيں وہ خود ہی اپنے پروردگار کے لئے وسيلہ تلاش کر رہے ہيں ”
جن وسائل سے امام عليہ السلام اس سفر ميں متوسل ہوئے ہيں وہ حاجت سوال اور محبت ہيں امام عليہ السلام کا کيا کہنا آپ دعا کی کتنی بہترین تعليم دینے والے ہيں ۔ وہ یہ جانتے ہيں کہ اُنهيں الله سے کياطلب کرنا چاہئے ،اور کيسے طلب کرنا چاہئے اور الله کی رحمت کے مواقع کہاں ہيں :
پہلا وسيلہ :حاجت
حاجت بذات خودالله کی رحمت کی ایک منزل ہے بيشک خداوندعالم کریم ہے وہ اپنی مخلوق یہاں تک کہ حيوان اور نباتات پر ان کی ضرورت کے مطابق بغير کسی سوال کے اپنی رحمت نازل کر تا ہے اس کا مطلب یہ نہيں ہے کہ خداسے طلب اور سوال نہيں کرنا چاہئے اس لئے کہ حاجت کے پہلوميں سوال اور طلب الله کی رحمت کے دروازوں ميں سے ایک دوسرا دروازہ ہے ۔جب لوگ پياس کا احساس کر تے ہيں تو خداوندعالم ان کو سيراب کرتا ہے جب ان کو بهوک لگتی ہے تو خداوندعالم
____________________
١)سورئہ مائدہ آیت / ٣۵ ۔ )
٢)سورئہ اسراء آیت ۵٧ ۔ )