لک قال:یاموسیٰ،هل واليت لي وليّاوهل عادیت لي عدوّاًقطّ؟فعلم موسیٰ انّ افضل الاعمال الحبّ فی اللّٰه والبغض في اللّٰه ( ١)
“کيا تم نے ميرے لئے کوئی عمل انجام دیا ہے ؟حضرت موسیٰ عليہ السلام نے عرض کيا :
ميںنے تيرے لئے نماز پڑهی ہے، روزہ رکهاہے ،صدقہ دیاہے اور تجه کو یاد کيا ہے پروردگار عالم نے فرمایا :نماز تمہارے لئے دليل ہے ،روزہ سپر ہے صدقہ سایہ اور ذکر نور ہے پس تم نے ميرے لئے کونسا عمل انجام دیا ہے ؟حضرت موسیٰ نے عرض کيا :ہر وہ چيز جس پر عمل کا اطلاق ہوتا ہے وہ تيرے لئے ہے خداوندعالم نے فرمایا :کيا تم نے کسی کو ميرے لئے ولی بنایااور کيا تم نے کسی کو ميرا دشمن بنایا ہرگز؟تو موسیٰ کو یہ معلوم ہوگيا کہ سب سے افضل عمل الله کی محبت اور بغض ميں فنا ہوجانا ہے”
حدیث بہت دقيق ہے نماز کےلئے امکان ہے کہ انسان اسکو الله کی محبت کے عنوان سے پيش کرے یا ممکن ہے نماز کو اپنے لئے جنت ميں دليل کے عنوان سے پيش کرے ۔روزہ کو ممکن ہے انسان الله کی محبت کےلئے مقدم کرے اور ممکن ہے اسکو اپنے لئے جہنم کی آگ سے سپر قرار دے ليکن اولياء الله کی محبت اور الله کے دشمنوں سے برائت الله کی محبت کے بغير نہيں ہوسکتی ہے ۔
محبت کا پہلا سر چشمہ
ہم الله کی محبت کےلئے کہاں سے سيراب ہوں؟ہماری اس بحث ميں یہ سوال بہت اہم ہے ۔ جب ہم الله کی محبت کی قيمت سے متعارف ہوگئے تو ہمارے لئے اس چيز سے متعارف ہونا بهی ضروری ہے کہ ہم اس محبت کو کہاں سے اخذ کریں اور اسکا سرچشمہ و منبع کيا ہے ؟
اس سوال کا مجمل جواب یہ ہے کہ اس محبت کا سرچشمہ ابتدا وانتہاء الله تبارک وتعالیٰ ہے۔ اس مجمل جواب کی تفصيل بيان کرنا ضروری ہے اور تفصيل یہ ہے :
____________________
١) بحارالانوار جلد ۶٩ ص ٢۵٣ ۔ )