7%

محقق داماداپنے مذکورہ تلخيص نمبرميں تحریر کرتے ہيں :یہ مشہور ہے کہ اصول اربعمات حضرت امام جعفر صادق عليہ السلام کے شا گردوں کے ذریعہ تحریر کئے گئے ہيں جبکہ ان کے جلسوں ميں شریک ہو نے اور ان سے روایت نقل کرنے والے راویوں کی تعدادتقریباً چار ہزار ہے اور ان کی کتابيں اور تصنيفات بہت زیادہ ہيں ليکن ان ميں سے قابل اعتماد یہی چار سو اصول ہيں ”

ميراث اہل بيت عليہم السلام اور طغرل بيگ کی آتش زنی

اہل بيت عليہم السلام کی ميراث ميں سے یہ اصول متعدد طا ئفوں کے پاس تھے ان ہی ميں سے دعا ؤں کی کتابيں بهی تهيں جو کتا بوں کے اس مخزن کے جلنے کی وجہ سے تلف ہو گئيں تهيں جس کو وزیر ابو نصر سابور بن ارد شير (شيعہ وزیر جس کو بہاء الدولہ نے وزارت دی تهی )نے وقف کيا تھا یہ اس دور ميں کتابوں کا سب سے بڑا مخرن شمار کيا جاتا تها۔یا قوت حموی نے معجم البلدان جلد ٢صفحہ/ ٣ ۴ ٢ پر مادہ بين سورین ميں کہا ہے کہ : بيشک بين السورین کرخ بغداد ميں آبادی کے لحاظ سے سب سے اچها محلہ تھا ”اس ميں کتابوں کا مخزن تھا جس کو ابو نصرسابور بن ارد شير وزیرکو بہا ء الدولہ بو یہی کے وزیر نے وقف کيا تھا ،دنيا ميں اس سے اچهی کتابيں کہيں نہيں تهيں تمام کتابےں معتبر ائمہ اور ان کے محرز اصول کے تحت تحریر کی گئی تهيں جب محلہ کرخ کو جلایا گياتواس ميںيہ تمام کتابيں جل کر راکه ہوگئيں اورانهيں کتابوں ميں جن کو طغرل بيگ نے جلایا اہل بيت عليہم السلام سے ماثورہ دعاؤں کی کتابيں بهی تهيں۔

محقق،طہرانی کتاب یا قوت ميں، حموی کے کلام کو نقل کرنے کے بعد لکهتے ہيں :“ ہم کو اس بات کا گمان ہے کہ بغداد کے محلہ کرخ ميں شيعوں کےلئے وقف کی گئی اس لا ئبریری کی کچه کتابيں وہی دعا ئی اصول ہيں جن کو ائمہ کے قدیم اصحاب نے ائمہ سے نقل کيا ہے اور بزرگان رجال نے ان سے ہر ایک کی سوانح عمری ميں صاف صاف کہا ہے کہ یہ کتابيں انهيں کی ہيں اس کو کتاب ادعيہ بهی کہا ہے نيز اس کتاب کے اس کے مو لف سے نقل کرنے کی روش کو بهی ذکر کيا (ہے ”( ١)