آپ کتابِ مہج الدعوات کے آخر ميں اس طرح تحریر فرماتے ہيں :یہ ميری زندگی کی آخری کتاب ہے۔۔۔
سيد ابن طاؤوس اپنی زندگی کی آخری کتاب اليقين ميں تحریرکرتے ہيں کہ ميں نے اپنی زندگی کی اس آخری کتاب کو اس وقت تحریر کيا ہے جب ميرے پاس (دعاؤں کی ستّرسے زیادہ کتابيں موجود تهيں۔(١)
سيد ابن طاؤوس کے پاس حدیث اور دعا کے پندرہ سو مصادر
جب سيد نے دعا کے سلسلہ ميں اپنی بڑی کتاب “اقبال”تحریر کی توشہيد کے اپنے مجموعہ ميں جبعی کے نقل کے مطابق ان کے پاس ان کی اپنی پندرہ سو کتابےں موجود تهيں اور یہ ۶۵ ٠ ئه ق کی بات ہے جب سيد رضی الدین ابن طاؤوس کتاب اقبال لکه کر فارغ ہوئے ۔
شہيد تحریرکرتے ہيں ۶۵ ٠ ئه ق ميں آپ کی ملکيت ميں چه سو پچاس (کتابيں تهيں۔( ٢)
سيد ابن طاؤوس کی ادعيہ اور اذکار کے سلسلہ ميں پندرہ کتابےں سيد ابن طاووس اپنی کتاب “فلاح السائل ”ميں تحریر کرتے ہيں کہ ميں نے جب دعاوں کے سلسلہ ميں اپنے جد شيخ ابو جعفر طوسی کی کتاب“المصباح الکبير ”پڑهی تو ہم کو اس ميں بہت سے اہم مطالب نظر آئے جن کو شيخ طوسی نے اپنی کتاب ميں ملحق نہيں فر ما یا تھا لہٰذا ہم نے کتاب“المصباح الکبير ”پر پندرہ جلدوں ميں “تتمات مصباح المتہجد و مهمات فی صلاح المتعبد ” نامی کتاب مستدرک تحریر کی ہے ۔وہ کتاب فلاح السائل کے مقدمہ ميں تحریر کرتے ہيں :
ہم نے الله کی مدد سے چند جلد کتابيں مرتب و منظم کی ہيں جن کو اہم اور تتمہ کے عنوان سے شمار کيا جاتا ہے ۔
____________________
١)الذریعہ جلد ٢ص ٢۶۵ ۔ )
٢)الذریعہ جلد ٢ص ٢۶۴ ۔ ٢۶۵ ۔ )