دعااور قضا و قدر
دعااورقضاء و قدرخدا وند عالم نے ہر چيز کےلئے قضا و قدر قرار دیا ہے اور انسان ان دونوں سے کسی صورت ميں نہيں بچ سکتا ہے وہ خدا وند عالم کا حتمی و یقينی ارادہ ہے تو دعا کے مو قع پر انسان کيا کرے ؟
کيا جس چيز سے مشيت الٰہی اور اس کا علم یقينی طور پر متعلق ہو گياہو کيا دعا اس کو بدل سکتی ہے ؟
اور جب دعاميں اتنا اثر ہے کہ وہ قضا و قدر الٰہی ميں رد و بدل کر سکتی ہے تو یہ کيسے ہو سکتا ہے ؟
اس سوال کے جواب کےلئے قضا و قدر کی بحث کاچهيڑنا لا زم و ضروری ہے ۔۔۔اگر چہ ہم اس بحث کو چهيڑنے سے دعا کی بحث سے دور ہو کر فلسفہ کی بحث ميں دا خل ہو جا ئيں گے لہٰذا ہم اپنی ضرورت کے مطابق اس سوال سے متعلق بحث کو مختصر طور پربيان کرنے پر ہی اکتفا کرتے ہيں ۔
تا ریخ اور کا ئنات ميں قا نو ن عليت
تاریخ اور کا ئنات کی حرکت کے مطابق یقينی اور عام طور پر بغير کسی استثنا ء کے قانون عليت جا ری و ساری ہے ۔
( للهِ مُلکُْ السَّمَاوَاتِ وَالاَْرضِْ یَخلُْقُ مَایَشَا ءُ ) (١)
____________________
١)سورئہ شوریٰ آیت/ ۴٩ ۔ )