“اور ہم نے ہواؤں کو بادلوں کا بوجه اڻها نے والا بنا کر چلا یا ہے پھر آسمان سے پا نی برسایا ہے ’
پاک و پاکيزہ ہے وہ ذات جو بادلوں کا بوجه اڻهانے والی ہواؤں کو بهيج کر آسمان سے پانی برساتا ہے اور جب وہ کسی قوم کو اپنی رحمت کی بشارت دینا چا ہتا ہے تو وہ اس پر ہواؤں کو رحمت کی بشارت دینے کے لئے رواں کرتا ہے تا کہ وہ بادلوں کو ليجا ئيں اور ان پر آسمان سے پانی برسائے تا کہ ان کی زمين ہری بهری ہو جا ئے جس ميں الله نے اپنی رحمت ودیعت کی ہے ۔
الله جس پر اپنی نعمتيں نازل کرناچا ہتا ہے اپنی نعمت کے ان ہی اسباب کے ذریعہ نعمتيں نازل کرتا ہے جس طرح وہ جب کسی قوم سے اس کے برے عمل کی وجہ سے انتقام لينا چا ہتا ہے عذاب کے اسباب کے ذریعہ انتقام ليتا ہے خدا وند عالم آل فرعون کی تنبيہ کے سلسلہ ميں ارشاد فر ماتا ہے :
( وَلَقَد اَخَذ اْٰنآلَ فِرعَْونَْ بِالسَّنينَ وَنَقصٍْ مِن اَ لثَّمَ اٰرتِ لَعَلَّهُم یَذَّکَّرُونَْ ) ( ١)
“اور ہم نے آل فر عون کو قحط اور ثمرات کی کمی کی گرفت ميں لے ليا کہ وہ شاید اسی طرح نصيحت حاصل کر سکيں ”
آل فرعون کے عذاب اور ان کی تنبيہ کا اختتام قحط اور خشک سالی پر ہوا اور“ سنون”سنة” کی جمع ہے جس کا مطلب قحط اور خشک سالی ہے ۔
جب خداوند عالم کسی قوم پر نعمت نازل کرنا چا ہتا ہے تو اسباب نعمت کے ذریعہ اس پر نعمت نا زل کرتا ہے اور اسباب نعمت سے ہوا اور بادل ہيں ۔جب کسی قوم پر عذاب نازل کرنا چا ہتا ہے تو اسباب عذاب کے ذریعہ اس پر عذاب نا زل کرتا ہے اور اسباب عذاب ميں سے قحط اور بہت کم بارش ہو نا ہے ۔
قانون تسبيب
قانو ن تسبيب سے مراد یہ ہے کہ خداوند عالم جس چيز کو چا ہتا ہے اس کو اخذ کرليتاہے اور
____________________
١) سورئہ اعراف آیت/ ١٣٠ ۔ )