15%

قانون توفيق

قانون توفيق قانون تسبيب سے قریب ہے یعنی خداوند عالم بندہ کے ذریعہ اسباب خير کو نافذ کرا دیتا ہے جب خداوند عالم کسی مریض کو شفا دینے کا ارادہ کرتا ہے تو ایک ایسے طبيب کی طرف راہنمائی کرتا ہے جو اس بندہ کے مرض کی علت کو پہچانتا ہے اور وہ دوائيں فراہم کردیتا ہے جس سے وہ مریض کا علاج کرتا ہے ۔

جب کسی بندہ کے خير کا ارادہ کرتا ہے تو اس کو اسباب ہدایت اور خير کی طرف ہدایت کردیتا ہے ، جب کسی بندہ کو رزق دینے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کے لئے اسباب رزق فراہم کردیتا ہے اور جب اس کے خلاف ارادہ کرتا ہے تو اسباب رزق کے مابين پردے حائل کردیتا ہے ۔

کائنات ميں سلطان مطلق الله کا ارادہ

ہر چيز الله کے ہاته ميں ہے اور وہ اس کی حکمت اور بادشاہت کے سامنے خاضع ہے :

( مَایَفتَْحِ الله لِلنَّاسِ مِن رَحمَْةٍ فَلاَ مُمسِْکَ لَهَاوَمَایُمسِْکَ فَلاَمُرسِْلَ لَهُ مِن بَعدِْهِ وَهُوَالعَْزِیزُْالحَْکِيمُْ ) ( ١)

“الله انسانوں کے لئے جو رحمت کا دروازہ کهول دے اس کا کوئی روکنے والا نہيں ہے اور جس کو روک دے اس کا کو ئی بهيجنے والا نہيں ہے وہ ہر شے پر غالب اور صاحب حکمت ہے ”

( اِنَّ الله ٰ بَالِغُ اَمرِْهِ ) ( ٢)

“بيشک خدا اپنے حکم کا پہنچانے والا ہے ”( اِن یَنصُْرکُْمُ الله ٰ فَلَاغَالِبَ لَکُم وَاِن یَخذُْلَکُم فَمَن ذَاالَّذِی یَنصُْرکُْم )

____________________

١)سورئہ فاطر آیت/ ٢۔ )

٢)سورئہ طلاق آیت/ ٣۔ )