کے حادث ہو نے کا تقاضا کرتی ہے تو خداوند عالم اس کے اسباب فراہم کردیتا ہے اور جو کچه کائنات اورمعاشرہ ميں ہو تا ہے اس کو مڻا دیتا ہے اگر الله تعالیٰ کی مشيت، اسباب اور مسببات کے نظام کی باعث نہ ہو ۔یہ نظام “محو ”اور “اثبات ”کی حالت ميں الله تعالیٰ کے امر کا خاضع ہے ،الله تعالیٰ کی بادشاہت اس پر نافذ ہے ۔جب خدا وند عالم اپنے اذن اور امر سے اس کا اثبات چاہتا ہے تو وہ ثابت رہتا ہے اور جب الله اس ميں تغير تبدل اور اس کو مڻانا چاہتا ہے تو وہ اس کے حکم اور بادشاہت سے بدل جاتے ہيں ۔
“بداء ”پر ایمان کی تردید
ہميت کے اعتبار سے بداء پر ایمان رکهنا خداوند عالم پر ایمان رکهنے کے بعد آتا ہے ؛ بداء کے انکار کرنے کا مطلب کائنات اور معاشرہ کی حرکت اور اس کی دیکه بهال کرنے سے خداوندعالم کے ارادہ کو معزول کرنا اور نظام عليت و سببيت ميں الله کے ارادہ کو محکوم کرنا ہے جيسا کہ یہود کہتے ہيں :
( یَدُالله مَغلُْولَْةٌ ) ( ١)
“خدا کے ہاته بندهے ہو ئے ہيں ”
بلکہ ہمارا قول یہ ہے :
( بَل یَدَاهُ مَبسُْوطَْتَانِ ) ( ٢)
“بلکہ خدا کے دونوں ہاته کهلے ہو ئے ہيں ”
خداوند عالم کی بادشاہت کی کو ئی انتہا نہيں ہے اس کا ہاته پوری کائنات اور معاشرہ پر پهيلاہوا ہے ۔
الله تبارک و تعالیٰ پر مسلمان انسان کے عقيدہ رکهنے کی یہ پہلی پناہ گاہ ہے اور دوسری پناہ گاہ
____________________
١) سورئہ مائد ہ آیت ۶۴ ۔ )
٢) سورئہ مائد ہ آیت ۶۴ ۔ )