زیارت
اس بات سے واقفيت کے بعدکہ تمام نسلوں ميں ميراث، تسالم، محبت اورملاقات کا رابطہ
اس دین کی خصوصيات ميں سے ہے ۔۔ ہم کویہ بهی معلوم ہوجاتا ہے کہ وہ وسائل کيا ہيں جن کی وجہ سے یہ رابطہ پيدا ہوتا ہے اور گذشتہ نسلوں کے لئے مو جودہ نسل کے احساسات کا پتہ چلتا ہے ۔۔۔یہ وسائل اس مقصد تک پہنچنے کےلئے اسلامی تربيتی پہلوکی راہ ہموارکرنے ميں موثر شمار ہوتے ہيں ۔
انبياء عليہم السلام اور ان کے خلفاء ،اوليائے الٰہی اور الله کے صالح بندوں کی قبروں کی زیارت کرنا ،ان پر سلام بهيجنا، ان کےلئے دعاکر نا ،ان کےلئے نماز قائم کرنا، زکواة ادا کرنااور امر بالمعروف کر نے کی گواہی دینا مو منين کی نسلوں کے درميان اس ملاقات اوررابطہ کے اہم اسباب ہيں ۔
ان زیارتوں ميںجن سے مومنين اولياء الله اور مومنين کی قبروں کی زیارت نيز اس سے متصل سلام و دعا و شہادت کے ذریعہ مانوس ہو تے ہيں مو منين کی اس جماعت کے سلسلہ ميں اپنے احساسات بيان کرتے ہيں جو ان سے پہلے ایمان لا چکے ،نمازیں قائم کرچکے ،امر با لمعروف اور نہی عن المنکر کرچکے ،ان سے پہلے تو حيد کی جانب دعوت کے پيغام کيلئے قيام کرچکے خداکی جانب ان کےلئے راستہ ہموار کرچکے لوگوں کو خداوند عالم کا عبادت گذار بنا چکے ان سے پہلے لوگوں کے درميان کلمہ تو حيد کو بلند کرچکے ہيں ۔
اس احسان کےلئے زیارت کو وفا سے تعبير کيا گياہے یعنی اولاد کا اپنے آبا واجداد سے وفاداری کا اظہار کرنااس دوررائدميں توحيد ،نماز قائم کرنے اور زکات ادا کرنے کی جانب دعوت دینے کيلئے گواہی کی ضرورت ہے اور زیارت کا مطلب ہی فرزندوں کاآباو واجداد کے سلسلہ ميں اور مو جودہ نسل کا گذشتگان کےلئے گواہی دینا ہے۔
زیارت ميں صلح وسلامتی اور محبت سے مراد گذشتہ نسلوں سے رابطہ برقرار رکهنا ہے اور حقيقت ميں ملاقات، رابطہ اور ایک دوسرے پر رحم ،صالحين کی پيروی ان کی یاد سے متعلق ذکر الٰہی کو مجسم کرتا ہے ۔