15%

الف:شہادت

مقابلہ کے پہلے مرحلہ ميں رسالت کی گواہی

جناب عمار کی زبانی جنگ کی دو قسميں ہيں ،ایک جنگ جو تنزیل قرآن پر ہوئی جو بدر اور احد ميں ہو ئی تهی اور دوسری جنگ تا ویل قرآن پر ہو ئی جو جمل،صفين اور کربلا ميں ہو ئی تهی یہ دو نوں جنگيں آج تک قا ئم ہيں اور یہ آ خر تک قائم رہيں گی ۔ہم پہلی جنگ کے سلسلہ ميں حضرت رسول خدا (ص) کی زیارت ميں پڑهتے ہيں :

اشهدیارسول الله مع کل شاهدواتحمّلهاعن کلّ جاد:انک قد بلّغت رسالات ربّک،ونصحت لامتک،وجاهدت فی سبيل ربّک،واحتملت الاذیٰ في جنبہ،ودعوت الیٰ سبيلہ بالحکمة والموعظة الحسنة الجميلة،وادّیت الحقّ الذي کان عليک ،وانّک قد روفت بالمومنين وغلظت علیٰ الکافرین، وعبدت اللّٰہ مخلصاًحتیّٰ اتاک اليقين،فبلغ اللّٰہُ بک اشرف محل المکرمين،واعلیٰ منازل المقرّبين،وارفع درجات المسلمين حيث لایلحقک لاحق،ولایفوقک فائق،ولایسبقکَ سابق،ولایطمع فی ادراکک طامع۔” “ميں شہادت دیتاہوں اے خدا کے رسول تمام شاہدوں کے ساته اورتمام منکروں کے مقابلہ ميں کہ آپ نے اپنے پرور دگار کے پيغامات کو پہنچا یا ،اپنی امت کو نصيحت کی، راہ خدا ميں جہاد کيا، اس کی راہ ميں ہر زحمت کو برداشت کيا ،لوگوں کو راہ خدا کی دعوت دی حکمت اور مو عظہ حسنہ کے ساته اوروہ سب کچه ادا کردیا جو آپ کے ذمہ تها، آپ نے مو منين پر مہربانی کی اور کافروںپر سختی کی اور خلوص سے الله کی عبادت کی یہاں تک کہ زندگانی کا خاتمہ ہوگيا خدا آپ کو بزرگ بندوںکی عظيم ترین منزل تک پہونچائے اورآپ کو مقربين کے بلند ترین مرتبہ پرفائزکرے اور مرسلين کے عظيم ترین درجہ تک پہنچادے جہاں تک کو ئی پہونچنے والا نہ پہنچ سکے اور کو ئی اس سے بالاتر نہ جاسکے اور کو ئی اس سے آگے نہ نکل سکے اورکسی ميں اس منزل کوحاصل کرنے کی طمع بهی نہ ہو سکے”

احد کے شہيدوں کی قبروں کی زیارت کے سلسلہ ميں پڑهتے ہيں :

واشهدکم انکم قدجاهدتم فی اللّٰه حقّ جهاده وذببتم عن دین اللّٰه وعن نبيه،وجدتم بانفسکم دونه،واشهد انکم قُتِلْتُمْ علیٰ منهاج رسول اللٰه، فجزاکم اللّٰه عن نبيه وعن الاسلام واهله افضل الجزاء،وعرفناوجوهکم في رضوانه مع النبيين والصدیقين والشهداء والصالحين وحسن اولٰئِکَ رفيقاً

“اور ميں گواہی دیتا ہوں کہ آپ حضرات نے راہ خدا ميں جہاد کا حق ادا کيا اور دین خدا اور رسول خدا سے دفاع کيا اور اپنی جان قربان کردی اور ميں گو اہی دیتا ہوں کہ آپ لوگ رسول الله کے طریقہ پر دنيا سے گئے خدا آپ کو اپنے پيغمبر اور اسلام اور اہل اسلام کی طرف سے بہترین جزادے اور ہميں محل رضااور محل اکرام ميں آپ کی زیارت نصيب کرے جہاں آپ انبياء ،صدیقين ، شہداء اور صالحين کے ساته ہوں گے جوبہترین رفقاء ہيں ”