7%

“خدایا محمد وآل محمد پر رحمت نا زل فرما اور ميرے والدین کو وہ بہترین نعمت عطا فرما جو تو نے اپنے بندگان مو منين ميں کسی والدین کو بهی عطا فر ما ئی ہے اے سب سے زیادہ رحم کر نے والے ، خدا یا ! مجھے ان کی یاد سے غافل نہ ہو نے دینا نہ نمازوں کے بعد اورنہ رات کے لمحات ميں اور نہ دن کی ساعات ميں ،خدایا! محمد وآل محمد پر رحمت نا زل فرما اور ميری دعا ئے خير کے سبب انهيں بخش دے اور ميرے ساته ان کی نيکيوں کے بدلہ ان کی حتمی مغفرت فرما اور ميری گذارش کی بنا پر ان سے مکمل طور پر راضی ہو جا اور اپنی کرا مت کی بنا پر انهيں بہترین سلا متی کی منزل تک پہنچا دے ،اور خدایا! اگر تو انهيں پہلے بخش چکا ہے تو اب انهيں ميرے حق ميں شفيع بنا دے اور اگر ميری بخشش پہلے ہو جا ئے تو مجھے ان کے حق ميں سفارش کا حق عطا کردینا کہ ہم سب ایک کرامت کی منزل اور مغفرت و رحمت کے محل ميں جمع ہو جا ئيں ”

۴ ۔اپنی ذات کيلئے دعا !

یہ دعا کی منزلوں ميں سے آخری منزل ہے پہلی منزل نہيں ہے ۔ بڑے تعجب کی بات ہے کہ اسلام انسان سے اس بات کا مطالبہ کرتا ہے کہ دنياوی زند گی ميں اپنے معيشتی امو ر ميں نيز دو سروں کے ساته معا ملہ کرنے کے سلسلہ ميں ناچيز سمجھے اور دو سروں کو خود پر ترجيح دے جس طرح اسلام انسان سے یہی مطالبہ دعا کے سلسلہ ميں بهی کرتا ہے ۔

ليکن انسان کو خداوندعالم کی بارگاہ ميں دعا کرتے وقت اپنے نفس کو فراموش نہيں کرنا چاہئے۔ ہم کو اپنی ذات کيلئے الله سے کيا سوال کرنا چاہئے ؟ اور ہميں کيسے دعا کر نا چا ہئے ؟

ہم اس سلسلہ ميں انشا ء الله عنقریب بحث کریں گے ۔