7%

دعا کے سلسلہ ميں ان چيزوں پر زور دینے سے ہماری مراد یہ نہيں ہے کہ انسان دعا کر نے کی وجہ سے عمل ميں سستی کر ے بلکہ اس کو چاہئے کہ وہ جو عمل انجام دے رہا ہے اس تکيہ نہ کرے اور اس عمل کے سلسلہ ميں اس کی اميد و آرزو خداوند عالم کی ذات سے ہو ۔

دوسرے یہ کہ انسان اپنے تمام لوا زمات دعا انجام دیتے وقت اپنی حا جتوں اور خدا کے درميان رابطہ بر قرار رکهے ۔

مذکورہ دونوں چيزوں کایہ تقاضا ہے کہ انسان الله سے اپنی تمام حا جتےں طلب کر ے یہاں تک کہ جو تے کا تسمہ ،اپنے حيوان کےلئے چارہ اور آڻے کےلئے نمک کا بهی اسی سے سوال کرے، جيساکہ حدیث قدسی ميں آیا ہے ۔

ج: خدا وندعالم کی بارگاہ ميں بڑی نعمتوں کا سوال کر نا چا ہئے

جہاں ہم پرورد کار عا لم سے ہر چيز ما نگتے ہيں وہيں پر ہميں اس سے بڑی نعمتوں کا سوال کر نا چا ہئے

جس طرح ہميں پروردگا ر عالم سے چھوٹی چھوٹی چيزیں مانگنے ميں ندامت نہيں ہونی چاہئے جيسے حيوان کے لئے چارہ ،جوتے کا تسمہ اور آڻے کے لئے نمک اسی طرح ہميں اس سے بڑی بڑی نعمتوں کا سوال کرنا چا ہئے چاہے وہ کتنی ہی بڑی و عظيم کيوں نہ ہو ۔