23%

آپ نے فرمایا :“نہ ہو نے والی چيز کيلئے دعاکرنا ”

حيات بشری ميں نہ ہو نے والی چيز الله کی متعارف سنتوں کے دائرہ حدود سے خارج ہے ان ميں واقعی و حقيقی طور پر کو ئی تفکر نہيں کيا جا سکتا ہے ۔

عدةالداعی ميں امير المو منين سے مر وی ہے :

مَن سال فوق قدره استحق الحرمان ( ١)

“جس نے اپنی مقدار سے زیادہ سوال کيا وہ اس سے محروم ہو نے کا مستحق ہے ”

ہمارے عقيدے کے مطابق (فوق قدرہ )کے ذریعہ ان چيزوں کے بارے ميں سوال کيا جاتا ہے جن کو حقيقی طور پر طلب نہيں کيا جاتاہے ۔

٢۔حل نہ ہونے والی چيزوں کيلئے دعا کرنا

جس طرح نہ ہونے والی چيزوں کے بارے ميں سوال اور دعا نہيں کرنا چاہئے اسی طرح حلال نہ ہونے والی چيزوں کيلئے دعا کرنا بهی سزا وار نہيں ہے اور یہ دونوں ایک ہی باب سے ہيں پہلی بات الله کے ارادئہ تکو ینيہ سے خارج ہے اور دوسری بات الله کے تشریعی ارادہ سے خارج ہے ۔

الله تبارک وتعالیٰ فرماتا ہے :

اِن تَستَْغفِْرلَْهُم سَبعِْينَْ مَرَّةً فَلَن یَغفِْرَالله لَهُم ( ٢)

“اگر ستر مرتبہ بهی استغفار کریں گے تو خدا انهيں بخشنے والا نہيں ہے ” امير المومنين عليہ السلام فرماتے ہيں :

لاتسال مالایکون ومالایحلّ ( ٣)

“نہ ہو نے والی اور غير حلال چيزوں کے متعلق سوال نہ کرو”

____________________

١)بحارالا نوار جلد ٩٣ صفحہ / ٣٢٧ حدیث/ ١١ ۔)

(٢)سورئہ توبہ آیت/ ٨٠ ۔

٣)بحارالانوارجلد ٩٣ صفحہ/ ٣٢۴ ۔ )