23%

“اور ميں تيری یاد سے خالی ہر لذت ،تيرے انس سے خالی ہر آرام ،تيرے قرب سے خالی ہر خو شی ،اور تيری اطاعت سے خالی ہر مشغوليت سے استغفار کرتا ہوں ”

محبت کے ذریعہ عمل کی تلافی

محبت عمل سے جدا نہيں ہے محبت انسان کے عمل ،حر کت اور جد و جہد کی علا مت ہے ليکن محبت ،عمل کا جبران کر تی ہے اور جس شخص نے عمل کرنے ميں کو ئی کو تا ہی کی ہے اس کی شفاعت کر تی ہے وہ الله کے نز دیک شفيع ومشفع ہے ۔

حضرت امام علی بن الحسين عليہ السلام ماہ رمضان ميں سحری کی ایک دعا ميں جو ابو حمزہ ثما لی سے مر وی ہے اور بڑی عظيم دعا ميں شما ر ہو تی ہے فرما تے ہيں :

معرفتي یامولاي دليلي عليک وحبي لک شفيعي اليک وانا واثق من دليلي بدلالتک ومن شفيعي الیٰ شفاعتک ( ١)

“اے ميرے آقا ميری معرفت نے ميری،تيری جانب راہنما ئی کی ہے اور تجه سے ميری محبت تيری بارگاہ ميں ميرے لئے شفيع قرار پا ئيگی اور ميں اپنے رہنما پر بهروسہ کئے ہوئے ہوں نيز مجھے اپنے شفيع پر اعتماد ہے ” معرفت اور محبت بہترین رہنما اور شفيع ہيں لہٰذا وہ انسان ضائع نہيں ہوسکتا جس کی الله کی طرف رہنمائی کرنے والی ذات اسکی معرفت ہے اور وہ بندہ مقصد تک پہنچنے ميں پيچهے نہيں رہ سکتا جس کی خداوند عالم کے سامنے شفاعت کرنے والی ذات محبت ہے ۔

حضرت امام زین العا بدین عليہ السلام فر ما تے ہيں :الٰهي انّک تعلم انّي وان لم تدم الطاعة منّي فعلاجزما فقددامت محبّة وعزما

____________________

١)بحا ر الانوار جلد ٩٨ صفحہ ٨٢ ۔ )