محبت کے درجات اور اس کے طریقے
بندوں کے دلو ں ميں محبت کے درجے اور مراحل ہوتے ہيں :
یعنی دل ميں اتنی کم محبت ہو تی ہے کہ محبت کر نے والے کو اصلا اس محبت کا احساس ہی نہيں ہوتا ہے۔
ایک محبت ایسی ہو تی ہے جس سے بند ے کا دل اس طرح پُر ہو جاتا ہے کہ انسان کے دل ميں کوئی ایسی جگہ باقی نہيں رہ جاتی جس سے انسان لہو و لعب ميں مشغول ہو اور الله کا ذکر نہ کرے ۔
اور ایک محبت ایسی ہوتی ہے کہ انسان الله کے ذکر ،اس سے مناجات کر نے اور اس کی بارگاہ ميں کهڑے ہونے ميں مہنمک ہو جاتا ہے اور وہ ذکر ،دعا ،نماز اور فی سبيل الله عمل کر نے اور اس کے سامنے کهڑے ہو کر نماز پڑهنے سے سيراب نہيں ہوتا ہے۔
ایک دعا ميں حضرت امام جعفر صادق عليہ السلام فرما تے ہيں : سيّدی انامن حبّک جائع لااشبع ،وانامن حبک ظماٰن لااُرویٰ واشوقاہ الیٰ مَن یراني ولااراہ
“ميرے آقا و سردار ميں تيری محبت کا بهو کا ہوں کہ سير نہيں ہوسکتا ،اور تيری محبت کا اتنا پياسا ہوں کہ سيراب نہيں ہو سکتااور ميں کسی ذات کے دیدار کا مشتاق ہوںليکن وہ مجھے اپنا دیدار نہيں کراتا ”
حضر ت امام علی بن الحسين زین العابدین مناجات ميں فرماتے ہيں :
وغُلتی لایبردهاالاّوصلُک ولوعتی لایطفئوهاالَّالقاءُ ک وشوقی اليک لایُبُلُّهُ الاالنَّظَرُاِلَيکَْ ( ١)
“اور ميری حرارت اشتياق کو تيرے وصال کے علاوہ کو ئی اور چيزڻھنڈا نہيں کرسکتی اور ميرے شعلہ شوق کو تيری ملاقات کے علاوہ کو ئی اور چيز بجها نہيں سکتی اور ميرے شوق کو تر نہيں کر سکتا ہے مگر تيری طرف نظر کرنا ”
____________________
١)بحارالانوار جلد ٩۴ صفحہ ١۴٩ ۔ )