کریمہ اہل بيت (س)
حضرت معصومہ (س) کے عقيدت مند شيعہ عہد قدیم سے آج تک نظم و نثر ميں کریمہ اہل بيت (س) کہتے چلے آرہے ہيں ،ليکن ایک بزرگ کے رویائے صادقہ کی رو سے یہ لقب معصومين عليہم السلام سے آپ کو ملا ہے۔
نساب عالی قدر آیت الله سيد محمود مرعشی نجفی متوفی ١٢٢٨ هء حضرت صدیقہ طاہرہ کی قبر کا سراغ لگانے کے سلسلہ ميں بہت ہی کوشاں تهے ،اس مقصد ميں کاميابی کے لئے انهوں نے چاليس شبوں کا ایک چلہ کيا ۔ چاليس شب ميں وظيفہ ختم کرنے اور بے پناہ دعا مانگنے کے بعد جب سو گئے تو امام محمد باقر عليہ السلام و امام جعفر صادق عليہ السلام کو خواب ميں دیکھا امام (س) نے فرمایا: “ عليک بکریمہ اهل بيت ” تم کریمہ اہلبيت (س) سے توسل کرو،انهوں نے یہ سوچ کر کہ کریمہ اہل بيت سے حضرت زہرا سلام الله عليہا مرادہيں عرض کی : یہ چلہ ميں نے ان ہی کی قبر مبارک معلوم کرنے کے لئے کيا ہے تاکہ قبر کا صحيح نشان معلوم ہو جائے ،جس سے ميں زیارت قبر سے مشرف ہو سکوں ۔امام (س) نے فرمایا: ميری مراد قم ميں حضرت معصومہ کی قبر ہے ۔ اس کے بعداضافہ فرمایا: کہ خدا وند عالم نے مصلحت کی بنا پر حضرت زہرا (س) کی قبر کو مخفی رکها ہے اور اس کی جلوہ گاہ حضرت معصومہ (س) کی قبر کو قرار دیا ہے ۔
مرعشی مرحوم بيدار ہوئے تو وہ حضرت معصومہ کی زیارت کے لئے ایران کی طرف روانہ ہو گئے ۔
عالمہ آل عبائ
نجف اشرف ميں شوشتریوں کے کتب خانہ ميں ایک قلمی نسخہ ميں یہ حدیث دیکھی گئی تھی کہ ایک مرتبہ کچه شيعيان امير المومنين حضرت امام موسیٰ کاظم عليہ السلام کے زمانہ ميں مدینہ آئے اور اپنے شرعی مسائل دریافت کرنے کے سلسلہ ميں امام کے در دولت پر پہنچے ۔ جب انهيں یہ معلوم ہو ا کہ امام موسیٰ کاظم عليہ السلام مدینہ ميں تشریف فرما نہيں ہيں تو انهوں نے چند روز اور مدینہ ميں قيام کرنے کا ارادہ کر ليا ،ليکن امام اس مدت ميں تشریف نہيں لائے ۔ جب وہ رخصت کے لئے امام کے در دولت پر گئے تو حضرت معصومہ نے فرمایا: اگر کوئی شرعی مسئلہ دریافت کرنا چاہتے ہو تو پوچه سکتے ہو ۔ انهوں نے مسائل لکه کر پيش کئے تھوڑی دیر بعد معصومہ نے اس کے مسائل کا جواب بهيج دیا۔ قافلہ والے شکریہ ادا کرکے چلے گئے مدینہ سے نکلتے وقت امام موسیٰ کاظم عليہ السلام سے ان کی ملاقات ہوئی ۔ مدینہ آنے کی وجہ بيان کی جب امام نے مسائل کا جواب دیکھا تو تائيد فرمائی اور فرمایا:“ فداها ابوها فداها ابوها”(١)
محدثہ آل محمد
طبقات رواة ميں بہت سی عورتيں بهی شامل ہيں جن ميں سر فہرست حضرت فاطمہ زہرا(س) اور ازواج نبی ہيں ۔ چنانچہ صاحب اسنی المطالب نے مناقب علی بن ابی طالب (س) کے سلسلے ميں ایک حدیث نقل کی ہے کہ جس کے سلسلہ سند ميں حضرت معصومہ قم ہيں سلسلہ یہ ہے ۔
ابو بکر بن عبدالله بن محب مقدسی نے ام محمد ،زینب دختر احمد بن عبد الرحيم مقدسی سے انهوں نے ابو مظفر محمد بن فتيان بن مسينی سے انهوں نے ابو موسیٰ بن ابی بکر حافظ سے انهوں نے قاضی ابو القاسم عبد الواحد بن محمد بن عبد الواحد مدینی سے انهوں نے ظفر بن داعی علوی سے انهوں نے اپنے والد داعی بن مہدی اور ابو احمد بن مطرف مطرفی سے اور ان دونوں نے ابو سعيد ادریسی سے انهوں نے ابو العباس محمد بن محمد بن حسن رشيدی سے انهوں نے ابو الحسن محمد بن جعفر حلوانی سے انهوں نے علی بن محمد بن جعفر اہوازی سے انهوں نے بکر بن احمد قصری سے انهوں نے دختر علی بن موسیٰ الرضا فاطمہ سے انهوں نے فاطمہ زینب و ام کلثوم بنت موسیٰ بن جعفر سے ۔ انهوں نے فاطمہ بنت جعفر صادق سے انهوں نے فاطمہ زینب و ام کلثوم بنت موسیٰ بن جعفر سے ۔ انهوں نے فاطمہ بنت جعفر صادق سے انهوں نے فاطمہ بنت محمد باقر سے انهوں نے فاطمہ بنت علی بن الحسين بن ابی طالب سے انهوں نے فاطمہ بنت الحسين بن علی ابن ابی طالب سے انهوں نے ام کلثوم بنت فاطمہ بنت رسول اکرم صلى الله عليه وسلم سے انهوں نے فاطمہ بنت رسول سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا:
”ا نسيتم قول رسول اللّٰه صلی اللّٰه عليه و آله و سلم یوم غدیر خم ، من کنت مولاه فعلی مولاه وقوله انت منی منزلة هارون من موسیٰ“
کيا تم لوگ رسول کی اس قول کو بهول گئے جو غدیر خم کے روز فرمایا تھا کہ : جس کا ميں مولاہوں اس کے علی (س) مولا ہيں اور آپ کی حدیث اے علی (س) تم ميرے لئے ایسے ہی ہو جيسے موسیٰ کے لئے ہارون تھے ۔
____________________
١۔ یہ واقعہ انصاری قمی نے بيان کيا ہے ۔ صاحب کریمہ اہل بيت نے بهی ص/ ۶٢ پر نقل کيا ہے۔