16%

٣ (حرم مطہر کے ایوان )

ايوان طلائی ایوان طلاء اور اس کے بغل ميں دو چھوٹے چھوٹے ایوان روضہ مقدسہ کے شمال ميں واقع ہيں ۔ جنهيں ٩٢ ۵ هء ميں گنبد کی تجدید بنا صحن عتيق اور گلدستون کے بناتے وقت شاہ ٩٨ ميٹر اور / اسماعيل صفوی کے زمانے ميں بنایاگيا۔ یہ ایوان طول وعرض کے اعتبار سے ٧٠ ١ ميٹر کی / بلندی کے لحاظ سے چودہ ميٹر ہے ۔ دیوار کا نچلا حصہ ( تين طرف سے ) ٨٠ بلندی تک آٹه گوشہ فيروزے والے کاشی کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں سے آراستہ ہے اس کے درميان کتهئی رنگ کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے ہيں جو کاشی کے حاشئے کو ( لاجوردی نقش و نگار ) چاروں طرف سے گهيرے ہيں ان کے اوپر ایک کتبہ ہے جس کا ایک سوم سفيد لاجوردی زمين ميں ایوان کے کے ارد گرد دکهائی دیتا ہے جس کا متن نورانی حدیث “ الا و من مات علی حب آل محمد مات شہيدا ” تا آخر حدیث ۔

اس کتبے کے بعد ایوان کادو ميٹر کے بلندی تک معرق کاشيوں سے آراستہ ہے جو عہد صفوی کے آغاز کا شاہکار ہے ۔ اس کے بعد ہر طرف کتبہ دکهائی دیتا ہے اور اس کے اوپر ایوان کی چهت زرفام اینٹوں سے مزین ہے ۔(٢)

دوسرے دو ايوان

ایوان طلا کے دونوں طرف ایوان ہيں ۔ جن کی بلندی دس اور چوڑائی دو اور دو نوں طرف کا فاصلہ پانچ ميٹر ہے ۔ یہ صفوی دور کی عمارتيں ہيں اس کا سارا جسم ایوان طلا کی طرح معرق کاشيوں سے آراستہ ہے ۔

ايوان آئينہ

رواق مطہر کے شرقی جانب بهی ایوان طلا کی طرح ایک بلند و بالا ایوان ہے جس کی ٨٧ ميٹر ہے آئينہ کاری کی وجہ سے ایوان آئينہ کے نام سے مشہور ہے ۔ /٧ ، لمبائی چوڑائی ٩ دیوار کے نيچے ایک ميٹر کی بلندی تک سنگ مرمر ہے جس کا ہر حصہ پتهر کے ایک ٹکڑے سے آراستہ ہے اور اس کے اوپر سارے حصے ميں چهت تک آئينہ کاری ہے ۔

ایوان کے بيچ ميں ایک سنگ مرمر کا کتبہ ہے جس کی چوڑائی تقریباً ٣٠ سينٹی ميٹر ہے جس پر آیہ شریفہ “ الله نور السموات و الارض ۔۔۔ ” منقوش ہے ۔ شرقی رواق کے در ميان ایک چھوٹا سا ایوان ہے جو اصلی ایوان کی طرح مزین ہے جس کے صدر دروازے پر حدیث شریف “ من زار قبر عمتی بقم فلہ الجنة ” کالے حروف سے خط نستعليق ميں دیکھی جاسکتی ہے ۔

یہ شگفت انگيز ہنری مجموعہ قاجاری دور کے ارزشمند ہنر کا شاہکار ہے ۔ ( جو استاد حسن معمار قمی کے ہاتھوں تشکيل پایا تھا ) جو صحن نو کے ساته ميرزا علی اصغر خان صدر اعظم کے دستور پر بنا تھا ۔(٣)

____________________

٢۔ تربت پاکان ج / ١ ، ص / ۶٢

٣ ۔ تربت پاکان ج / ١ ، ص / ٢٩