ب۔ فاسق اور گناہگار مومنین:
کیونکہ یہ لوگ اس بہانہ سے کہ خدا وندعالم عظیم اور وسیع رحمت کا مالک ہے، ان کے گناہ اس کے عفو ورحمت کے مقابل ناچیز ہیں، لہٰذا یقیناً رحمت خداوندی ان کے شامل حال ہوگی۔
ج۔علمائ:
کیونکہ ممکن ہے کہ یہ تصور کریں کہ علم ودانش، نجات وکامیابی کا ذریعہ ہے اور یہ سونچ کر اپنے علم پر عمل نہ کریں۔
د۔ مبلغین اور واعظین:
کیونکہ شاید یہ گمان کریں کہ ان کی نیت لوگوں کی ہدایت ہے جب کہ وہ اپنے نفس کو راضی کرنے کے چکر میں ہیں اور اس راہ میں خلاف واقع امور کی دین کی طرف نسبت دینے سے بھی گریز نہ کریں۔
ہ۔ اہل عبادت اور عمل:
چونکہ ممکن ہے کہ حقیقت میں وہ ریا اور خود نمائی کر رہے ہوں، لیکن تصور کریں کہ ان کی غرض اللہ کی رضا اور اس کے معنوی تقرب کا حصول ہے۔
و۔ عرفان کے دعویدار افراد:
کیو نکہ شاید یہ تصور کریں کہ صرف اہل معرفت کا لباس پہن کر اور ان کی اصطلاحیں استعمال کر کے (بغیر اس کے کہ وہ اپنی حقیقت اور باطن کو تبدیل کریں) سعادت وحقیقت تک پہونچ گئے ہیں۔