6%

ج۔ اخلاق سے متعلق نظریات

اخلاق کے بارے میںمسلمانوں کے درمیان خاص طور سے علمائے علم اخلاق کے درمیان تین نظریات پائے جاتے ہیں ابتداء میں اِن تین نظریوں کے بارے میں اجمالی طور پر گفتگو کی جائے گی پھر ان میں مورد قبول نظریہ کو پیش کیا جائے گا۔

١۔فیلسوفوں کا نظریۂ اخلاق

اس مکتب فکر کے افراد، افراط و تفریط کے مقابلہ میں جو رذائل اخلاقی میں سے ہیں، اخلاقی فضائل کے لئے حد اعتدال کو اختیار کرتے ہیں اور خوبی و بدی کے لئے اسی کو کسوٹی قرار دیتے ہیں۔اس بناء پر چونکہ انسان کے عمل کا سرچشمہ نفسانی قوتیں ہیں لہٰذا اس کے اعمال و کردار باطنی قوتوں میں اعتدال یا عدم اعتدال سے مربوط ہیں اس بناء پر اس مکتب میں قوائے نفسانی میں اعتدال اور اس میں افراط وتفریط سے بحث ہوتی ہے اور تمام دینی اخلاقی باتوں کو اسی معیار پر پیش کیا جاتا ہے۔ تربیت اخلاقی کے بارے میں یہ مکتب نفسانی قوتوں میں اعتدال کی نصیحت کرتا ہے ۔ ابن مسکویہ کی تہذیب الاخلاق و طہارت الاعراق، نصیر الدین طوسی کی اخلاق ناصر ی اور کافی حد تک جامع السعادات، تصنیف مولیٰ محمد مہدی نراقی اسی مکتب ونظریہ کی بنیاد پر لکھی گئی ہیں۔

اعتدال کی توضیح کے سلسلہ میں موجود مشکلوں کی وجہ سے نیز اخلاق کے تمام مفاہیم کی تفسیر میں جامعیت کے نہ ہونے کی بناء پر یہ مکتب تنقید کا شکار ہوا ہے اور چونکہ یہ موضوع علمی اور بہت زیادہ خشک ہے لہٰذا علماء اور فلاسفر کو چھوڑ کر عوام کے درمیان رائج نہ ہو سکا۔(١)

٢۔ عارفوں کا نظریۂ اخلاق

یعنی وہ اخلاق جس کو رائج کرنے والے صوفی اور عرفاء تھے۔اس طرح کے اخلاق نے جس کازیادہ دار ومدار اخلاقی تربیت اور سیر سلوک پر ہے، ایک تربیتی نظام کو رائج کرنے اور اس کے آغاز وانجام و مراحل کے علاوہ

____________________

١۔ استاد مطہری، مرتضیٰ: تعلیم وتربیت در اسلام، ص: ٢٠٠۔