6%

چار۔ زہد کے علائم

زہد کے بعض اہم علائم کہ جو اپنی جگہ پر خود بھی ایک عام اخلاقی مفہوم ہیں، درج ذیل ہیں۔

١۔ قناعت:

عربی ادب میں بخشش کی معمولی مقدار پر راضی ہونے(١) اور اپنے سہم پر رضایت دینے کے معنی میںہے(٢) اخلاق اسلامی کے مشہور مآخذ میں '' قناعت '' '' حرص '' کے مقابل استعمال ہوئی ہے اور اس سے مراد وہ نفسانی ملکہ ہے جس کی وجہ سے انسان اپنی ضرورت بھر اموال پر راضی اور خوش رہتا ہے اور خود کو اس سے زیادہ کی تحصیل کے لئے زحمت و مشقت میں مبتلا نہیں کرتا۔(٣) قناعت کے خود بہت سے مفید علائم ہیں اور دوسری طرف بہت سے اخلاقی رذائل بلکہ حقوقی جرائم سے بچنے کا ذریعہ ہے، اسی وجہ سے اسلام کے اخلاقی نظام میں اس کی تشویق وترغیب کی گئی ہے۔ قرآن کریم میں ارشاد ہوا: ''اور خبر دار ہم نے ان میں سے بعض لوگوں کو جو زندگانی دنیا کی رونق سے مالا مال کردیا ہے اُس کی طرف آپ نظر اُٹھا کر بھی نہ دیکھیں کہ یہ اُن کی آزمائش کا ذریعہ ہے اور آپ کے پروردگار کا رزق ہی بہتر اور پائدا رہے''۔(٤) حضرت علی ـ قناعت کی اہمیت کے بارے میںفرماتے ہیں: '' میں نے تونگری تلاش کی لیکن اسے قناعت کے علاوہ کہیں اور نہیں پایا۔ لہٰذا قانع رہو تاکہ مالدار و تونگر ہو جائو ''(٥)

قناعت نہ یہ کہ صرف خود اخلاقی فضیلت ہے، بلکہ بہت سے اخلاقی اقدار کی حامل ہے۔ امام علی رضا ـ سے جب کسی نے قناعت کی حقیقت کے بارے میںسوال کیا تو آپ نے جواب میں اس کے علائم کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ''قناعت اپنی ضبط نفس، عزّت وبلندی، حرص وطمع کی زحمت سے آسودہ ہونے اور دنیا پرستوں کے مقابل بندگی کا باعث ہے۔ دوانسان کے علاوہ کوئی قناعت کا راستہ طے نہیں کرسکتا ہے: ایسا عبادت گذار جو آخرت کی اجرت کا خواہاں ہے، یا ایسا بزرگ و شریف انسان جو پست لوگوں سے دوری اختیار کرتا ہے۔(٦)

____________________

١۔ ابن اثیر، نہاےة، ج٤، ص ١١٤۔ ٢۔ ابن منظور، لسان العرب، ج ٨، ص ٢٩٨۔

٣۔ نراقی، مولی محمد مہدی، جامع السعادات، ج٢، ص ١٠١۔ ٤۔ سورۂ طحہٰ: آیت ١٣١۔

٥۔ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج ٦٩، ص ٣٩٩، ح ٩١۔ ٦۔ بحار الانوار، ج٧٨، ص ٣٤٩، ح٦۔