جیسا کہ حضرت امام جعفر صادق ـکا ایک صحابی آپ سے سوال کرتا ہے:'' آیا دوستی اور دشمنی ایمان میں شمار کی جائے گی ؟ امام نے جواب دیا: ''کیا ایمان دوستی اور دشمنی کے علاوہ کوئی اورچیز ہے ؟ ''(١)
تین۔خدا سے محبت کرنے کی نشانیاں
ان میں سے بعض نشانیاں جو خود نفسانی صفات اور بہت سے گراں قیمت اور اہم اخلاقی نشانیاں نتائج کا سر چشمہ ہیں، درج ذیل ہیں:
١۔ نصیحت اور خیرخواہی:
نصیحت و خیر خواہی ''حقد '' (کینہ) اور حسد( جلن) کے مقابلہ میں ہے اوراس سے مراد یہ ہے کہ انسان اللہ کی نعمتوں سے دوسروں کے استفادہ کی نسبت راضی و خوشنود ہواور ان پر بلا اور مصیبت کا نازل ہونا اس کے لئے ناگوارہو۔ اس خیر خواہی کا لازمہ یہ ہے کہ آدمی دوسروں کو اس بات کی طرف جس میں ان کے لئے خیر و صلاح ہے ہدایت کرے۔ حضرت امام جعفر صادق ـ پیغمبر اکرم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ''لوگوں میں سب سے زیادہ خداکے نزدیک قیامت کے دن عظیم انسان وہ ہے جو خلق کی خیر خواہی میں دوسرے افرادسے زیادہ قدم اٹھائے''۔(٢) اسی طرح پیغمبر اکرم نے فرمایا ہے:'' لوگوںمیںسب سے زیادہ عبادت گذار وہ انسان ہے جس کا دل تمام مسلمانوںکی نسبت سب سے زیادہ پاک و صاف ہو''۔(٣) جب رسول خدا سے لوگوں کی نصیحت اور خیر خواہی کی علامت کے بارے میں پوچھا گیا توآپ نے فرمایا: ''خیر خواہ انسان کی چار علا متیں ہیں: حق کے ساتھ فیصلہ کرنا اور اپنا حق دوسروں کو بخشنا، لوگوں کے لئے وہی پسند کرنا جو اپنے لئے پسند کرتا ہو، حق کے واسطے کسی کے ساتھ دست درازی نہ کرنا''۔(٤) دراصل چاروں علامتوں کو تیسری علامت میں خلاصہ کیا جاسکتا ہے۔ اسی بنیاد پر حضرت علی ـفرماتے ہیں: ''انسان کی خیر خواہی میں اتنا ہی کافی ہے کہ جو کچھ وہ اپنے لئے پسند نہیں کرتا دوسروں کو بھی اس سے روکتا ہو''۔(٥)
____________________
١۔ کلینی، کافی، ج٢، ص ١٢٥ ح ٥۔ اسی طرح ملاحظہ ہو کافی، ص١٢٧ ح ١٦ ؛ تفسیر عیاشی، ج١، ص ١٦٧، ح ٢٥۔
٢۔ کلینی، کافی، ج٢، ص ٢٠٨ ،ح ٥۔
٣۔ ایضاً، ص ١٦٣، ح٢۔
٤۔ حرانی، تحف العقول، ص ٢٠۔
٥۔ اردبیلی، ابولفتح، کشف الغمہ، ج٣، ص١٣٧، ١٣٨۔