6%

۲۔خدا وند سبحان کے لئے دشمنی

خدا وند سبحان کے لئے دشمنی کا مطلب یہ ہے کہ انسان اس انسان کو جو خدا کے سامنے عصیان وگناہ، طغیانی وسر کشی کرتا ہے دشمن رکھے۔ البتہ جس طرح خداکی معصیت کے درجات و مراتب ہیں اسی طرح خدا کے لئے دشمنی کے بھی درجات مراتب ہیں۔ خدا کے مقابل سر کشی کبھی عقیدہ کے ساتھ ہے جیسے کفر و شرک اختیارکرنا اوردین میں بدعت کرنا اور کبھی رفتار وگفتار اور کبھی قول وفعل کے ساتھ دوسروں کی اذیت و آزار سے جڑی ہوتی ہے، جیسے قتل، ضرب، زخم لگانا جھوٹی گواہی دینا۔ اور کبھی دوسروں کی اذیت وآزار کا باعث نہیں ہوتی۔ یہ قسم کبھی دوسروں کے فساد کا باعث ہوتی ہے، جیسے دوسروں کے لئے فساد کے اسباب و وسائل فراہم کرنا، اور کبھی دوسروں کے فساد کا باعث نہیں بنتی۔ یہ آخری قسم کبھی گناہ کبیرہ ہے تو کبھی گناہ صغیرہ ہے۔دشمنی بھی مختلف طرح کی ہوتی ہے جیسے دوری اختیار کرنا، جداہونا، بات چیت بند کرنا، سخت کلامی کرنا، توہین و تحقیر کرنا، اس کی پیروی نہ کرنا، اس کے لئے برائی کی کوشش کر نا اور اس کی ضرورتوں اور آرزوؤں کے پورانہ ہونے کی سعی کرنا۔

واضح ہے کہ خدا کے لئے بغض کے درجات ومراتب شدت و ضعف کے اعتبارسے خدا وند سبحان کی معصیت کے مراتب و درجات کے تابع ہیں، کہ درحقیقت وہی امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے مراتب ہیں۔ قابل ذکر بات ہے کہ اگر گناہگا ر انسان پسندیدہ صفات کا مالک ہو جیسے علم و سخاوت، تو پسندیدہ صفات کے لحاظ سے محبوب ہے لیکن خدا کی نافرمانی اور عصیان کی بنا پر مبغوض اور نا پسند ہے۔(١)

اس بنا پر بعض لوگوں سے محبت کرنا حرام اور بعض دیگرسے مکروہ اور خدا کے نزدیک نا گوار ہے یعنی ان سے بغض رکھنا واجب یا مستحب ہوگا۔(٢)

____________________

١۔ نراقی، محمد مہدی، جا مع السعادات، ج ٣، ص ١٨٧، ١٨٨۔

٢۔ ان موارد کی مزید معلومات کے لئے رجوع کیجئے سورئہ مجادلہ، آیت ٢٢۔ سورئہ ممتحنہ، آیت ١، ٨، ٩ ۔سورئہ آل عمران، آیت ١١٩ ۔ سورئہ ھود، آیت ١١٣ ۔ صفات الشیعہ، ص ٨٥، ح ٩۔ صدوق، امالی، ص ٧٠٢ ح ٩٦٠۔ مجلسی، بحار الانوار، ج ٦٩، ص ٧ ٢٣، ح ٤۔ج ٧٤، ص ١٩٧، ح ٣١۔ اور ج ٩ ٦، ص ٢٣٧، ح ٣ ۔ کلینی، کافی، ج ٢ ص، ١٢٦، ح ١١، ج ٥ ص ١٠٨، ح ١٢ ۔ ابن ابی فراس، تنبیہ الخواطر، ج ١، ص ٧٢۔ شعیری، جامع الاخبار، ص ٤٢٨، ح ١١٩٨ ؛ صدوق، فقیہ، ج ٤، ص ١٧ ٤، ح ٥٩٠٧ ؛ تفسیر قمی، ج٢، ص٢٨٧۔