6%

حضرت علی ـ نے بھی فرمایا ہے : '' نسان کی قدر وقیمت اس کی ہمت کے اعتبار سے ہے اور اس کی دلیری اس کے ننگ رکھنے کے بقدر ہے (پستیوں اور رذالتوں کو تسلیم کرنے کے اعتبار سے) ، اور اس کی پاکدامنی اس کی غیرت کے بقدر ہے''۔(١)

علماء اخلاق نے غیرت کے متعدد مقامات اور موارد ذکر کئے ہیں اور چونکہ بعض اخلاقی نصوص اس کے خاص موارد کی طرف ناظر ہیںلہٰذا بہتر ہے کہ ان میں سے ہر ایک کو اختصار کے ساتھ بیان کیا جائے۔

١۔ دین میں غیرت:

دین میں غیرت کا لازمہ یہ ہے کہ بدعتوں اوراہانتوں کے مقابل دین کے تحفظ کی کوشش کریں، اور شبہہ ایجاد ہونے کی صورت میں اس کاشائستہ انداز میں دفاع کریں۔ دین کے احکام کی نشرو اشاعت کے لئے میں کوشاںرہیں اورامربہ معروف ونہی عن المنکر کرنے میں تساہلی سے کام نہ لیں۔

٢۔ نامو س کے لئے غیرت:

اسلام کے اخلاقی نصوص میں مردوں کو ایسی غیرت مندی کی طرف شدت کے ساتھ ترغیب دلائی گئی ہے اور ان کا یہ فریضہ بیان کیاگیا ہے اور جو انسان ایسی غیرت کا مالک نہیں ہے اس کی سختی کے ساتھ مذمت ہوئی ہے۔ حضرت امام جعفر صادق ـ نے فرمایا: '' بے حس اور بے غیرت مردوں پربہشت حرام کردی گئی ہے '' ۔(٢) اور پیغمبر اکرم نے فرمایا: '' بہشت کی خوشبو پانچ سو سالہ راہ کے فاصلہ سے انسان کے مشام تک پہنچے گی لیکن نا خلف اولاد اور بے حس وبے غیرت انسان اسے سونگھ نہیں سکتا''۔(٣) امام محمد باقر ـ نقل کرتے ہیں: اسیروںکے ایک گروہ کو رسول خدا کے پاس لایا گیا توپیغمبر نے دستور دیا کہ ان کے درمیان ایک شخص کو آزاد اور باقی کوقتل کردیا جائے ۔ آزاد شدہ شخص نے سوال کیا: آپ نے مجھے کیوں آزاد کردیا ؟ پیغمبر اکرم نے جواب دیا: جبرئیل نے خدا کی طرف سے مجھے خبر دی ہے کہ تم میں پانچ ایسی خصلتیں پائی جاتی ہیں جنھیں خدا اور اس کا رسول دوست رکھتا ہے اپنی ناموس کے سلسلہ میں غیرت مند، جود و سخا، خوش اخلاقی، قول میں صداقت اور شجاعت۔ وہ انسان اس بات کے سنتے ہی مسلمان ہو گیا اور اپنے ایمان پر ثابت قدم رہا یہاں تک کہ ایک غزوہ میں درجہ شہادت پر بھی فائز ہوا''۔(٤)

____________________

١۔ کلینی، کافی، ج٥، ص ٥٣٧، ح ٨۔

٢۔ نہج البلاغہ، حکمت ٤٧، ٣٠٥۔

٣۔ صدوق، فقیہ، ج٣، ص ٤٤٤، ح ٤٥٤٢۔

٤۔ حر عاملی، وسائل الشیعہ، ج ٢٠، ص ١٥٥۔