ہے اور ایک حد تک ان موارد میں حیا کرنے کی تائید کے لئے توجیہات گڑھنے کی کوشش کرتا ہے، جب کہ اس کے خیالات و تصورات باطل ہیں۔ وہ بعض موارد اور مقامات جہاں حیا نہیں کرنی چاہیے، درج ذیل ہیں:
١۔ حق بات، حق عمل اور حق کی درخواست میں حیا کرنا: پیغمبر اکرم نے فرمایا: '' کوئی عمل بھی ریا اور خود نمائی کے عنوان سے انجام نہ دو اور اسے شرم و حیا کی وجہ سے ترک نہ کرو ''۔(١)
٢۔تحصیل علم سے حیاکرنا:
حضرت علی ـ نے فرمایا: '' کوئی شخص جو وہ نہیں جانتا ہے اس کے سیکھنے میں شرم نہ کرے''۔(٢)
٣۔ حلال درآمد کے حصول میں حیا کرنا:
حضرت امام جعفر صادق ـ نے فرمایا: ''اگر کوئی مال حلال طلب کرنے میں حیا نہ کرے تو اس کے مخارج آسان ہوجائیں گے اور خدا اس کے اہل و عیال کو اپنی نعمت سے فیضیاب کرے گا''۔(٣)
٤۔ مہمانوںکی خدمت کرنے سے حیا کرنا:
حضرت علی ـ نے فرمایا: '' تین چیزیں ایسی ہیں جن سے شرم نہیں کرنی چا ہیے، منجملہ ان کے انہیں میں مہمانوں کی خدمت کرناہے''۔(٤)
٥۔دوسروں کا احترام کرنے سے حیا کرنا:
حضرت علی ـ نے فرمایا: ''تین چیزوں سے شرم نہیں کرنی چا ہیے: منجملہ ان کے اپنی جگہ سے باپ اور استاد کی تعظیم کے لئے اٹھنا ہے''۔(٥)
٦۔ نہ جاننے کے اعتراف سے حیا کرنا:
حضرت علی ـ نے فرمایا: '' اگر کسی سے سوال کریں اور وہ نہیں جانتا تو اسے یہ کہنے میں کہ ''میں نہیں جانتا'' شرم نہیں کرنی چاہیے''۔(٦)
____________________
١۔ حرانی، تحف العقول، ص ٤٧، ؛ صدوق، امالی، ص ٩٩ ٣ ، ح١٢، ؛ کلینی، کافی، ج٢، ص ١١ ١، ح ٢، اور ج ٥، ص ٥٦٨، ح ٥٣ ۔ ٢۔ نہج البلاغہ، حکمت ٨٢ ؛ حرانی، تحف العقول، ٣١٣۔٣۔ حرانی، تحف العقول، ص٥٩ ؛ صدوق، فقیہ ،ج ٤، ص ٤١٠، ح ٥٨٩٠۔ ٤۔ آمدی، غرر الحکم، ح ٤٦٦٦۔٥۔ غرر الحکم۔
٦۔ نہج البلاغہ، حکمت، ٨٢ ؛ صدوق، خصال، ج ١، ص ٣١٥، ح ٩٥۔