6%

دوسری تقسیم کے لحاظ سے اخلاقی نسبیت پسندی کی قسموں کو مندرجہ ذیل طریقہ سے بیان کیا جاسکتا ہے:

١۔علم حیات کے سلسلہ میں نسبیت کا رجحان: اخلاقی اصول، انسان کی متغیر زندگی کے حالات کے تابع ہیں۔

٢۔علم سماجیات کے سلسلہ میں نسبیت کا رجحان: اخلاقی اصول اس سماج کے متغیر حالات کے تابع ہیں جس میں انسان زندگی گذار تا ہے۔

٣۔ علم نفسیات کے سلسلہ میں نسبیت کا رجحان: اخلاقی مفاہیم، انسان کے متغیر نفسیاتی حالات اور اس کے ذوق وشوق، رغبت وسلیقہ کے تابع ہیں۔ اس طرح کی قسم کو کبھی ذوقی نسبیت پسندی یا (نظریۂ اصالت وجود) { Egzistansialism } اگز سٹنسیا لیسٹی بھی کہتے ہیں۔

٤۔ تہذیب وثقافت کے سلسلہ میں نسبیت کا رجحان: اخلاقی فضائل و رذائل اخلاقی سماج کے آداب و رسوم کے پابند ہیں۔

٥۔ مادہ پرستی کے سلسلہ میں نسبیت کا رجحان: کسی صفت یا رفتار کی اچھائی یا برائی کا معیار، انسانوں کے درمیان مادی لحاظ سے برابری اور مساوات کو ایجاد کرنے اور امکانات کو مساوی لحاظ سے تقسیم کرنے کے سلسلہ میں اس کی تثیرو کار کردگی کو قرار دیا گیا ہے۔(١)

الف۔ اخلاقی نسبیت پسندی کے نتیجے:

کلی طور پر اور ہر اس دلیل و مبنیٰ کی بنیاد پر جسے دعوے کے طور پر پیش کیا جائے، اخلاقی نسبیت کا رجحان، تباہ کن نتائج کا حامل اور غیر قابل قبول ہے اور وہی دلیلیں اسے باطل کرنے کے لئے کافی ہیں۔ اس کے بعض کلی اور مشترک نتیجے مندرجہ ذیل ہیں:

١۔ ذمہ داری کا سلب ہونا:

اخلاق مطلق اور عمومی و جاودانی اصول سے انکار کرنے سے کسی بھی انسان کو اس کی رفتار کے مقابلہ میں، اخلاقی لحاظ سے اور بہت سی جگہوں پر حقوقی لحاظ سے بھی ذمہ دار نہیں مانا جاسکتا ہے۔(٢)

____________________

١۔ رجوع کیجئے: پُل رو بیجک: موافق و مخالف اگزسٹنسیالیزم، ترجمہ: سعید عدالت نژاد، نقل ازمجلہ ء نقد و نظر، ش١٣۔١٤، ص: ٣٠٠تا٣٢٣۔

٢۔ رجوع کیجئے: پُل رو بیجک: ایضاً، (نقل ازمجلہ ء نقد و نظر، شمارہ: ١٣۔١٤، ص: ٣٠٥)۔