دوسری فصل:
ا سلا م میں ا خلا قی تر بیت کے طر یقے
۱۔ عقلانی قوت کی تربیت
(اقدار اور موعظہ کی دعوت)گذشتہ روش کے برعکس کہ عام طور پر انسان کے عاطفی پہلو پر تاکیدکرتی ہے، اس روش میں بنیادی تاکید انسان کے شناختی، معرفتی اور ادراکی پہلو پر ہے، جس طرح عاطفی محرّک رفتار کے اصول ومبادی میںشمار ہوتا ہے، فائدہ کا تصور وتصدیق بھی شناخت کیاصول ںومبادی میں سے ہے کہ یہ روش اس کی ضرورت پوری کرنے کی ذمہ دار ہے۔
قرآن کریم اور معصومین علیہم السلام کے ارشادات وتعلیمات اس روش اور طریقے پرتاکید کرتے ہیں، اور اس کے حدود، موانع اور مقتضیات کو بیان کرتے ہیں۔
قرآن نے تعقل، تفقہ، تدبر، لبّ، حجر، نہیٰ، حکمت، علم وفہم جیسے الفاظ کا استعمال (ان ظریف تفاوت کے لحاظ سے بھی جو ان کے درمیان پائے جاتے ہیں) کا اس روش سے استفادہ کے لئے کیا ہے۔ قرآنی آیات مندرجہ باتوں کے ذریعہ اپنے مخاطبین کی معرفت اور عقثلانی قوت کی پرورش کرتی ہے:
استفہام تقریری یا تاکیدی کے ذریعہ سے(١) گذشتہ افراد یا اکثریت کی اندھی تقلیداورپیروی کرنے کی ممانعت ہے،(٢) ان لوگوں کی مذمت جوتعقل نہیں رکھتے،(٣) ان لوگوں کی مذمت جوبغیر دلیل کے کسی چیز کو قبول کرلیتے ہیں،(٤) تعقل وتدبرکی دعوت،(٥) موازنہ اور تنظیر،(٦) احسن انتخاب پرترغیب وبشارت(٧) وغیرہ۔
____________________
١۔ سورہ ٔبقرہ، آیت٤٤۔سورہ ٔقیامت، آیت٢۔
٢۔ سورہ ٔزخرف، آیت٢٢۔٢٣۔٢٤ اور سورہ ٔانعام، آیت١١٦۔
٣۔ سورہ ٔانفال، آیت٢٢۔
٤۔ سورہ ٔانعام، آیت١١٦۔ سورہ ٔزخرف، آیت٢٠۔
٥۔ سورہ ٔیوسف، آیت ١٠٥۔
٦۔ سورہ ٔزمر، آیت٩، سورہ ٔرعد، آیت ١٦ اور سورہ ٔنحل، آیت٧٦۔
٧۔ سورہ ٔزمر، آیت ١٨۔