6%

امام موسیٰ بن جعفر ـ نے فرمایا ہے:

''جو شخص روزانہ اپنا محاسبہ نہ کرے وہ ہم سے نہیں ہے، لھٰذااگراُس نے کو ئی اچھااور نیک کام کیا ہے تو خدا سے اس کی زیادتی کی دعا کرے اور اس کی حمدوستائش کرے اور اگر برا کام کیا ہے تو خداسے مغفرت طلب کرے اور اس کی بارگاہ میں توبہ کرے''۔(١)

د۔معاقبہ:

محاسبہ کے بعد قانون تقویت (فعال ماحول سازی ) کے مطابق ان مقامات پر جہاں انجام دیئے گئے اعمال اخلاقی معیار کے مطابق تھے اس کے لئے ایک جزا معین کرے (جیسے مناسب تفریح وگردش، اچھی غذا...) اور اگر اس کے برخلاف ہو تو اُس کے لئے مناسب سزا تجویز کرے، جیسے یہ کہ سب سے پہلے اپنے آپ کو سرز نش اور ملامت کرے اس کے بعد مشقت آمیز اعمال کو برداشت کرے ؛جیسے روزہ رکھے یا خود کو وقتی طور پر بعض لذیذ چیزوں اور عطیوں سے محروم کرے۔ان موارد میںبرے عمل سے مشابہت کا لحاظ کیا جاسکتا ہے؛ مثال کے طورپر حرام غذا ئوں سے پرہیز نہ کرنے کے سلسلہ میں، خودکو بھوکا رکھے اور نا محرم کی طرف نگاہ کرنے کے سلسلہ میں بعض پسند یدہ اور محبوب امورکو دیکھنے سے اپنی آنکھ کو (جسے ایک جالب نظرفیلم دیکھنے سے ) دور کرے اور اگر زبان سے متعلق ہو تو اُسے سکوت کے ذریعہ سزادے اور اگر کسی کو رنج پہنچا یا ہو تو اس کے پاس جائے اور اُس سے عذر خواہی کرکے اپنے آپ کو ذلیل وخوار کرے...۔ مجازات معاقبہ پر جو کہ جہاداکبرہے ضرور بالضرور عمل کریںورنہ انسان کے لئے برے اعمال اور اخلاقی رذائل آسان ہو جائیں گے اور وہ اُن سے اس حدتک مانوس ہو جائے گاکہ اس کا ترک کرنا مشکل اور دشوار ہو جائے گا۔ حضرت علی ـ نے فرمایا: ''سب سے بڑاجہاد نفسانی خواہشات سے مقابلہ کرنا اور اسے دنیاوی لذّتوں سے بازرکھنا ہے ''۔(٢)

''جان لوکہ جہاد اکبر نفسانی خواہشات سے مقابلہ کرنا ہے لہٰذا اس جہاد میں مشغول رہو تاکہ کامیابی کی سعادت نصیب ہو''۔(٣)

آخرمیں دوباتوں کی یاد دہانی ضروری اور لازم ہے: اوّل یہ کہ اپنے آپ پر نظارت کی بحث میں آداب ورسوم (عرفی عادات ) اصول اور افعال اخلاقی کے درمیان فرق رکھنا چاہئے: اول کلیت نہیں رکھتے لہٰذاان کی ہمیشہ مراعات کرنا ضروری نہیں ہے ؛بر خلاف دوسرے کے۔دوسرے یہ کہ تقویت ارادہ کی ترکیبوں سے استفادہ کرنا اپنے آپ پر نظارت کرنے کی کامیابی میں بہت زیادہ موثرہے۔

____________________

١۔ بحار الانوار ،ج٧٠ ،ص٧٣۔٢۔ غررا لحکم، فصل١، ص١٤٢۔٣۔ غررا لحکم، فصل ٧، ص٢٢٦۔