6%

دو: فاعل کی نیت اورمقصد

بہت سے دوسرے اخلاقی مکاتب کے برخلاف، مکتب اخلاق اسلامی، اخلاقی عمل کوانجام دینے کے لئے فاعل کی نیت اور مقصد پر بہت زیادہ زور دیتاہے۔ اصولی طور پر فلسفی لحاظ سے ایک آزاد اور مختار فاعل کے ذریعہ صادر ہونے والا فعل ان چار علتوں (فاعلی، مادی، صوری، غائی) کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ یہاں نیت اور مقصد سے مراد وہی علت غائی ہے جو فاعل کو کسی عمل پر مجبور کرتی ہے۔ اس بنا پر اختیاری عمل کے محقق ہونے میں مقصد کے موجود ہونے کی اصل ضرورت ایک ایسی بات ہے جس سے انکار نہیں کیا سکتا۔ لیکن بات اصل یہ ہے کہ عمل کو انجام دیتے وقت فاعل کے کسی خاص مقصد کی موجودگی آیااخلاقی عمل کے قابل قدر ہونے کے لئے ایک لازم شرط ہے؟ بہت سے اخلاقی مکاتب نے اس سوال کا جواب منفی دیاہے(١) ، اسلامی اخلاقی مکتب کے نظریہ کے مطابق فاعل میں نیت ومقصد کا ہونا، اخلاقی اقدار کے لئے ایک ضروری شرط ہے۔

یہاں پر اس بات کی یاددہانی ضروری ہے کہ مخصوص نیت اورمقصد کے تحقق کے لئے دواساسی رکن کی موجودگی ضروری ہے، پہلا: فاعل کسی فعل کو انجام دینے کے لئے ارادہ اور توجہ رکھتاہو، دوسرا: فعل کو انجام دینے سے اس کا مقصدفقط خدا کی خوشنودی حاصل کرنا ہو جسے اخلاص کہا جاتا ہے۔ اس طرح اخلاقی عمل کا فاعلی عنصر یا اس کی شرط اُس صورت میں مخدوش ہوتی ہے جب فاعل کسی کام کو غفلت اورسہوکی وجہ سے انجام دے یاخوشنودی پروردگار کے علاوہ کوئی دوسرا مقصد رکھتا ہو۔ البتہ پہلے رکن کا فقدان ہمیشہ دوسرے رکن کے نہ ہونے کے برابر ماناجائے گا۔ لیکن دوسرارکن، پہلے رکن کے تابع نہیں ہے۔(٢)

اخلاق اسلامی کے فلسفہ میں کسی عمل کی اس وقت اخلاقی قدر وقیمت ہوتی ہے اور اس وقت نیک بدلہ اور اجر کا مستحق ہوتا ہے جب دوسری شرطوں کے محقق ہونے کے علاوہ فاعل کا مقصد خداکی مرضی حاصل کرنا ہو اورعمل کے انجام دینے کو کمال الٰہی اور اس کے جمال وجلال وصفات سے معنوی طور پر نزدیک ہونے کے لئے ایک وسیلہ اور ذریعہ قراردے۔ بس جب بھی کوئی مجنون یااحمق فاعل، پروردگار کی خوشنودی کے علاوہ کسی دوسری وجہ سے کوئی کام انجام دے تو اس کا عمل اخلاقی قدر و قیمت طے کرنے کے لئے ضروری نصاب سے محروم رہے گا۔

____________________

١۔ کانٹ کانظریہ یہ نہیں ہے وہ معتقد ہے کہ اخلاقی عمل کو انجام دینے کے لئے انجام فریضہ کے لئے ضروری مصداق ہونا چاہئے اس کے علاوہ انجام فریضہ کی نیت بھی اخلاقی عمل کے لئے شرط ہے۔ ر۔ک: ایمانوئل کانٹ: بنیاد مابعد الطبیعة اخلاق ترجمۂ (فارسی) حمید عنایت وعلی قیصری، ص٢٣،٢٤۔

٢۔رجوع کیجئے مطہری، مرتضیٰ، تعلیم وتربیت در اسلام(اسلام میں تعلیم وتربیت) ص١٩٥۔١٩٦۔