6%

پہلا باب : اخلاق کے اصول

پہلی فصل: کلّیات

علم اخلاق کیا ہے ؟ اس کا موضوع اور ہدف کیا ہے؟ دوسرے علوم سے اس کا کیا رابطہ ہے؟اخلاق کی تعلیم کیوں ضروری ہے ؟ مسلمان علماء کے درمیان موجود اخلاقی نظریات اور اُن کے طریقوں کی قسمیں کون سی ہیں؟

یہ وہ اہم سوالات ہیں جو علم اخلاق کے مسائل شروع ہوتے ہی ہمارے سامنے آجاتے ہیں۔ان کا مناسب اور شائستہ جواب نہ صرف اس علم کے موضوع، حدود اور مقام و منزلت کے واضح ہونے کا سبب بنے گا بلکہ ہماری امیدوںکی اصلاح کے ساتھ بہت سے ایسے شبہات اور ابہامات کو بڑھنے سے روک سکتا ہے جو ممکن ہے بعد کی بحثوں میں سامنے آسکتے ہیں۔

الف۔ علم اخلاق سے واقفیت

علم اخلاق کی ابتدائی معلومات حاصل کرنے کے لئے مندرجہ ذیل نکات اور مفاہیم کا واضحہونا ضروری ہے:

١۔ لفظ اخلاق کا لغوی مفہوم

اخلاق خُلق کی جمع ہے جس کے معنی انسان کی باطنی قدرت اور عادت کے ہیں، جسے باطنی آنکھوں سے نہیں بلکہ چشم بصیرت سے درک کیا جا سکتا ہے یہ(خُلق) خَلق کے مقابلہ میں ہے جو ظاہراً قابل حس و درک شکل وصورت کے معنی میں ہے اور ظاہری آنکھوں سے دیکھنے کے قابل ہے۔(١)

اسی طرح خُلق کو واضح و پائیدار نفسانی صفت بھی کہتے ہیں کہ انسان اپنی صفت کے مطابق بغیر کسی تاخیر کے اعمال کو انجام دیتا ہے۔مثلاً اگر کوئی انسان شجاع ہے تو وہ اپنے دشمن سے مقابلہ کرنے میں شش وپنج میں نہیں پڑتا۔ یہ باطنی وراسخ وثابت حالت، ممکن ہے کسی انسان میں طبیعی، ذاتی و فطری طور پر پائی جاتی ہو جیسے کوئی

____________________

١۔ اصفہانی، راغب: معجم مفردات الفاظ قرآن، ص: ١٥٩۔