13%

٢ ۔ ایمان کی ماہیت

اگرچہ ایمان کی حقیقت اور ماہیت کے بارے میں مسلمان متکلمین کے درمیان اختلاف نظر پایاجاتاہے پھر بھی اُس کی اہم خصوصیتیں یہ ہیں:

ایک۔ ایمان وہ قلبی یقین، تصدیق اور اقرار ہے جو ایک طرف سے کسی امر کی نسبت نفسانی صفت اور حالت کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس وجہ سے خالص شناخت اور معرفت سے فرق رکھتا ہے۔(١)

دو۔ ایمان کے محقق ہونے کی جگہ نفس اور قلب ہے اور اگرچہ اس کا قولی اور فعلی اثر ہے لیکن اس کا محقق ہونا قول یا عمل پر منحصر نہیں ہے۔

تین۔ اسلام اور ایمان کے درمیان کی نسبت عام وخاص مطلق جیسی ہے یعنی ہر مومن مسلمان ہے لیکن ممکن ہے بعض مسلمان صرف ظاہر میں حق کو تسلیم کئے ہوں۔

٣ ۔ایمان کے اقسام اوردرجات

اوّلاً:

ایک قسم کے لحاظ سے ایمان کی دو قسمیں ہیں: ''مستقر''اور'' مستودع''( مستودع یعنی وہ ایمان جو عاریت اور امانت کے طور پر لیا گیا ہو)۔

قرآن کریم میںارشاد ہورہاہے:

''وہ وہی ہے جس نے تم کو ایک بدن سے پیدا کیا ہے۔ پھر تمہارے لئے قرارگاہ اورامانت کی جگہ مقرر کردی۔ بے شک ہم نے اپنی نشانیوں کو اہل بصیرت اور سمجھدار لوگوں کے لئے واضح طور سے بیان کردی ہیں''۔(٢)

حضرت امام موسیٰ کاظم ـ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں:

''مستقر ایمان وہ ایمان ہے جو قیامت تک ثابت وپائدار ہے اور مستودع ایمان وہ ایمان ہے جسے خداوند موت سے پہلے انسان سے لے لے گا۔(٣)

____________________

١۔ ر۔ک: سید مرتضیٰ: الذخیرة، ص ٥٣٦۔ شیرازی، صدرالدین: تفسیر القرآن، ج١، ص٢٤٩۔ شیخ مفید: اوائل المقالات، ص٤٨۔ اس بارے میں مزید اطلاع کے لئے محسن جوادی کی کتابت نظریۂ ایمان درعرصہ کلام وقرآن، ص١١٩تا ١٥٨۔ کی طرف رجوع کیجئے۔

٢۔ سورۂ انعام، آیت ٩٨۔٣۔ تفسیر عیاشی، ج١، ص٣٧١، ح٧٢۔ تفسیر قمی، ج١، ص ٢١٢، ح١۔