آؤ سوچوں ہی سوچوں میں ہم آقا کے دربار چلیں
آؤ سوچوں ہی سوچوں میں ہم آقا کے درار چلیں
مہکی یادوں کے پھول چنیں اشکوں کے لیکر ہار چلیں
٭
نہ کوئی روکنے والا ہو نہ کو ئی ٹوکنے والا ہو
روضے کے لمس کو جی ھر کر آنکھوں سے کرنے پیار چلیں
٭
جہاں مٹی سونا ہوتی ہے جہاں ذرے سورج نتے ہیں
اُن گلیوں کا اُن رستوں کا ہم ھی کرنے دیدار چلیں
٭
کہتے ہیں وہاں پُر شام سحر انوار کی ارش رہتی ہے
کہتے ہیں وہاں خوشو لینے س دنیا کے ازار چلیں
٭
ج شہر مدینہ جی ھر کر د ل کی آنکھوں سے دیکھ چکیں
پھر شاہ نجف کا در چُومیں غداد کے پھر ازار چلیں
٭
اس شہر محت کی خوشو کرتی ہے حفاظت انساں کی
جسکا یہ مقدر ن جائے اس پر نہ ریا کے وار چلیں
٭