16%

آؤ سوچوں ہی سوچوں میں ہم آقا کے دربار چلیں

آؤ سوچوں ہی سوچوں میں ہم آقا کے درار چلیں

مہکی یادوں کے پھول چنیں اشکوں کے لیکر ہار چلیں

٭

نہ کوئی روکنے والا ہو نہ کو ئی ٹوکنے والا ہو

روضے کے لمس کو جی ھر کر آنکھوں سے کرنے پیار چلیں

٭

جہاں مٹی سونا ہوتی ہے جہاں ذرے سورج نتے ہیں

اُن گلیوں کا اُن رستوں کا ہم ھی کرنے دیدار چلیں

٭

کہتے ہیں وہاں پُر شام سحر انوار کی ارش رہتی ہے

کہتے ہیں وہاں خوشو لینے س دنیا کے ازار چلیں

٭

ج شہر مدینہ جی ھر کر د ل کی آنکھوں سے دیکھ چکیں

پھر شاہ نجف کا در چُومیں غداد کے پھر ازار چلیں

٭

اس شہر محت کی خوشو کرتی ہے حفاظت انساں کی

جسکا یہ مقدر ن جائے اس پر نہ ریا کے وار چلیں

٭