ہے نام دو جہاں میں وجہِ قرار تیرا
ہے نام دو جہاں میں وجہِ قرار تیرا
آقا نفس نفس میں مہکا ہے پیار تیرا
٭
تو نے جہالتوں سے انسان کو نکالا
انسانیت پہ احساں ہے ے شمار تیرا
٭
میری حیات جس کی رعنائیوں سے مہکی
وہ ہے سرور تیرا وہ ہے قرار تیرا
٭
ظلم و ستم کے ہر سو چھانے لگے ہیں ادل
پھر دیکھتا ہے رستہ ہر کارزار تیرا
٭
کشمیر ھی تمہاری چشم کرم کا طال
اقصیٰ کی آنکھ میں ھی ہے انتظار تیرا
٭
خالق خدا ہے، مالک دونوں کا تو ہے آقا
کل کائنات تیری، پروردگار تیرا
٭
وہ آس زندگی کی انمول ساعتیں ہیں
جن ساعتوں میں نام نامی شمار تیرا
٭٭٭