محروم ہیں تو کیا غم دل حوصلہ نہ ہارے
محروم ہیں تو کیا غم دل حوصلہ نہ ہارے
طیہ کے ہوں گے اک دن اے دوستو نظارے
٭
رختِ سفر کسی دن اندھیں گے ہم ھی اپنا
ہم کو ھی لوگ ملنے آئیں گے گھر ہمارے
٭
آتے ہیں کام اس کے ایمان ہے یہ اپنا
مشکل میں جو کوئی ھی سرکار کو پکارے
٭
ج یاد ان کی آئی ے اختیار آئی
پلکوں پہ جھلملائے ہر رنگ کے ستارے
٭
جس شخص کو طل ہے جنت کو دیکھنے کی
سرکار کی گلی میں دو چار دن گزارے
٭
جس کا وکیل ر ہو آقا کی پیروی ہو
وہ کیسے استغاثہ انسان کوئی ہارے
٭
ہونٹوں پہ آس ہر دم جاری درود رکھنا
ناؤ تمہاری خود ہی لگ جائے گی کنارے
٭٭٭