کاش سرکار کے حجرے کا میں ذرہ ہوتا
کاش سرکار کے حجرے کا میں ذرہ ہوتا
ان کے نعلین کا جاں پر میری قضہ ہوتا
٭
حشر تک سر نہ اٹھاتا میں درِ اقدس سے
میری قسمت میں ازل سے یہی لکھا ہوتا
٭
ان کے جلوؤں میں مگن رات سر ہو جاتی
ان کو تکتے ہوئے ہر ایک سویرا ہوتا
٭
ان کی راہوں میں نگاہوں کو چھائے رکھتا
ان کی آہٹ پہ دل و جان سے شیدا ہوتا
٭
کھی پیشانی پہ حسنین کے پاؤں پڑتے
اور علی کا کھی سر پر میرے تلوا ہوتا
٭
ہر کوئی چومتا آنکھوں سے لگاتا مجھ کو
ان کی نست سے اد تک میرا چرچا ہوتا
٭