پھول نعتوں کے سدا د ل میں کھلائے رکھنا
پھول نعتوں کے سدا د ل میں کھلائے رکھنا
اپنی ہر سانس کو خوشو میں سائے رکھنا
٭
ان کے ارشاد دل و جاں سے مقدم رکھنا
ان کی سیرت پہ سدا سر کو جھکائے رکھنا
٭
جانے کس پہر دے پاؤں وہ اتریں دل میں
اشک پلکوں پہ سرِ شام سجائے رکھنا
٭
چاہتے ہو تمہیں آقا کی غلامی مل جائے
فصل سینے میں محت کی اگائے رکھنا
٭
روشنی اتنی ہے منزل ھی دھواں لگتی ہے
آپ رہر ہیں مجھے راہ دکھائے رکھنا
٭
آرزو ہے! مرا خطہ یونہی آاد رہے
ار رحمت کے سدا اس پر جھکائے رکھنا
٭
آس ہو جائے گی آقا کی زیارت ھی نصی
ان کی راہوں میں نگاہوں کو چھائے رکھنا
٭٭٭