حقیقت میں وہی ذکرِ خدا ہے
حقیقت میں وہی ذکرِ خدا ہے
کہ جس کے ساتھ یادِ مصطفےٰ ہے
٭
مدینے جا نہیں سکتا تو کیا غم
مرے دل میں مدینہ س رہا ہے
٭
نظر جس پہ شہِ کونین کی ہو
دیا وہ ک کسی سے جھ سکا ہے
٭
نگاہوں میں ستارے جھلملائے
نی(ص) کا تذکرہ ج چھڑ گیا ہے
٭
مٹائے گا اسے کیسے زمانہ
نی کے نام پر جو مر مٹا ہے
٭
وہ رستے سجدہ گاہِ دل نے ہیں
نی کا نقش پا جن پر پڑا ہے
٭
کھی اپنی محت کم نہ کرنا
یہ میری آس ، میرا مدعا ہے
٭٭٭