جس کو حضور آپ کا فیض نظر ملا نہیں
جس کو حضور آپ کا فیض نظر ملا نہیں
ایسا تو کائنات میں پھول کہیں کھلا نہیں
٭
کن الجھنوں میں پڑ گیا واعظ خدا کا نام لے
ان کی گلی کا راستہ کعہ سے تو جدا نہیں
٭
دامن ہی جس کا تنگ ہو اس کا گلہ فضول ہے
ورنہ درِ رسول سے کس کو سوا ملا نہیں
٭
سینے میں ان کی یاد ہو آنکھوں میں ان کی روشنی
اِس آرزو کے عد تو کوئی ھی التجا نہیں
٭
ھیجے خدا نے ان گنت زم جہاں میں انیاء
لیکن مرے حضور(ص) سا کوئی ھی دوسرا نہیں
٭
اپنے کرم کی ھیک سے مجھ کو ھی سرفراز کر
تیرے سوا کوئی میرا دکھ درد آشنا نہیں
٭
یوں تو کھلے تھے آس کے سینے میں پھول سینکڑوں
آنکھوں میں آپ کے سوا کوئی مگر جچا نہیں
٭٭٭