16%

اظہار تشکر

رات کے دو بج کر تیس منٹ،ذی الحج کا مہینہ سوموار منگل( ۲۴،۲۳ جنوری سن ۲۰۰۶) کی درمیانی رات۔ ا ن پر کیف اور مسحور کن ساعتوں کا بے حد ممنون ہوں جنہوں نے اس نفسا نفسی کے دور میں سرکارِ دو عالم(ص) کی یادوں کو سنوارنے سجانے میں میرا ساتھ دیا۔ان پر نور لمحوں کا بھی احسان مند ہوں جن میں نور کی ایک ایک کرن چنتے چنتے اتنا ذخیرہ اکٹھا کر لیا ہے کہ اس سے سرکار دو عالم(ص) کے کئی عشاق کے سینے منور ہو جائیں گے۔ انشاء اللہ

سرکار کی یادوں میں گزری ہوئی ان ساعتوں کا بھی ممنون ہوں جو سفر میں حضر میں میرے دامن گیر رہیں۔ اور اس اضطراب دل کپکپاتے اور تپتے ہونٹوں چشمِ نم کا بھی مشکور ہوں جن کی بدولت مجھے یہ دولت سمیٹنا نصیب ہوئی۔

اس عظیم تحفہ کی عطا پر آس، مان اور سمان عطا کرنے والے پروردگار کا جتنا بھی شکر ادا کروں کم ہے۔ کہ کہاں مجھ سا ناچیز خاکسار اور کہاں مدحت شہ خیر الوریٰﷺ۔

اس گراں قدر خدمت میں اپنے ان تمام دوستوں کا بھی تہہ دل سے ممنون ہوں جنہوں نے اس کی ترتیب تدوین میں میرا ساتھ دیا۔ اور اپنے حصے کا کچھ وقت مجھے دیا۔خصوصاً جناب شاکر القادری جنہوں نے مجھے یہ انتخاب نعت منظر عام پر لانے کا مشورہ دیا۔انہی کے مشورہ سے میں نے اس انتخاب نعت میں چار محترم اہل ہنر کی مدد لی، میں خصوصی طور پر جناب عبداللہ راہی، جناب مشتاق عاجز،جناب محسن عباس اور جناب شوکت محمود شوکت کا شکر گزار ہوں جنہوں نے مسودہ کو دقت نظر کے ساتھ دیکھا اور"آسمان" میں شامل کرنے کے لیے نعتوں کا انتخاب کیا۔موجودہ انتخاب انہی چار صاحبان نظر کا مرہون منت ہے۔