ملے جس سے قلب کو روشنی وہ چراغِ مدحِ رسول ہے
ملے جس سے قل کو روشنی وہ چراغِ مدحِ رسول ہے
نہیں جس میں یاد حضور(ص) کی وہ تمام عمر فضول ہے
٭
تجھے دل میں جس نے سا لیا تجھے جس نے اپنا نا لیا
یہ جہان اس کی نگاہ میں فقط اک سرا ہے دھول ہے
٭
جو ترا ہوا وہ مرا ہوا جو ترا نہیں وہ مرا نہیں
یہ کلام حق کا ہے فیصلہ یہ خدا کا واضح اصول ہے
٭
تری رفعتیں کروں کیا یاں ترے معترف سھی انس و جاں
ترا تذکرہ ہے جہاں جہاں وہاں رحمتوں کا نزول ہے
٭
کھی اس کا رنگ نہ اڑ سکا کھی اس کی اس نہ کم ہوئی
مری شاعری کی جین پر جو تمہاری نعت کا پھول ہے
٭
اسے تخت و تاج سے کیا عرض اسے مال و زر سے ہے کام کیا
جو پڑا ہے طیہ کی خاک پر جو گدائے کوئے رسول ہے
٭
وہی شمعِ محفلِ کن فکاں وہی دو جہانوں کا ناز ہے
جہاں کوئی آس نہ جا سکا وہاں ان کے قدموں کی دھول ہے
٭٭٭٭