33%

ان کا ہی فکر ہو ان کا ہی ذکر ہو یہ وظیفہ رہے زندگی کے لیے

ان کا ہی فکر ہو ان کا ہی ذکر ہو یہ وظیفہ رہے زندگی کے لیے

سوزِ عشق نی میری میراث ہو کاش زندہ رہوں میں اسی کے لیے

٭

ان کے در سے مجھے سرفرازی ملے مال و اسا سے ے نیازی ملے

میں جیوں تو جیوں س انہی کے لیے میں مروں تو مروں س انہی کے لیے

٭

رشک کرتا رہے مجھ پہ سارا جہاں مجھ سے مانگیں پنہ وقت کی آندھیاں

میں غلامِ غلامانِ احمد (ص) رہوں اس سے ڑھ کر ہے کیا آد می کے لیے

٭

کاش یوں ہی مرے دل کا موسم رہے میری آنکھوں کی ارش کھی نہ تھمے

زندگی میں وہ پل ھی نہ آئے کھی میں انھیں ھول جاؤں کسی کے لیے

٭

ذات والا کا ہے مجھ پہ کتنا کرم میں کہاں اور کہاں مدحِ شاہِ امم

شکر تیر ا مجھے دورِ ے مہر میں ! چن لیا تو نے نعتِ نی کے لیے

٭

دونوں عالم کو تخلیق ر نے کیا ان کی پہچان کا ہے یہ س سلسلہ

صرف مقصود ہوتی اگر ندگی کم ملائک نہ تھے ندگی کے لیے

٭رنگ و و مجھ سے کرنے لگے گفتگو اک اجالا سا رہنے لگا چار سو

آس ج سے کیا ذہن کو ا وضو میں نے سرکار کی شاعری کے لیے

٭٭٭