وجہہ دونوں عالم کی میرے مصطفےٰ ہے تو
نازِ کریا ہے تو فخر انیاء ہے تو
وجہِ دونوں عالم کی میرے مصطفےٰ ہے تو
٭
ے وفا زمانے کو تو نے الفتیں انٹیں
کوئی ھی نہ تھا جس کا اس کا آسرا ہے تو
٭
روشنی ترا پرتو چاندنی ترا دہوون
کیا مثال دوں تیری کیا نہیں ہے کیا ہے تو
٭
قدر والی ش میں جو میں نے ر سے مانگی تھی
کپکپا تے ہونٹوں سے وہ مری دعا ہے تو
٭
زندگی تری اندی وقت ہے ترا خادم
جو ھی ہے زمانے میں اس کا مدعا ہے تو
٭
تذکرے ترے سن کر ان کے کھل اٹھیں چہرے
جن کی لو لگی تجھ سے جن کا دل را ہے تو
٭
چاندنی ، شفق ، شنم ، کہکشاں ، صا ، خوشو
آس کیا لکھے تجھ کو س سے ماورا ہے تو
٭٭٭